جنرل باجوہ نے فضل الرحمن کوڈیزل کہنے سے منع کیا،عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے فضل الرحمن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ہے،خطرناک ڈیزل ، شکل سے نظر آنے والا ڈاکو اور شوباز تین چوہے میرا شکار کرنے کیلئے نکلے ہیں،تحریک عدم اعتماد پر ایک ان سوئنگ یارکر سے تینوں کی وکٹیں گراؤں گا، تینوں ڈاکو مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں ،اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں، ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں اپنا ضمیر بیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے،حکومت گرانا تو میرے لیے آسان چیز ہے، مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، جانور نیوٹرل ہوتا ہے اس میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی۔لوئر دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔جلسے میں کارکنوں کی جانب سے ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگانے پر انہوں نے کہا کہ ابھی میری جنرل باجوہ سے بات ہورہی تھی، انہوں نے کہا ہے کہ فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہیں لیکن جنرل باجوہ میں تو انہیں نہیں کہتا البتہ عوام نے اس کا نام ڈیزل رکھ دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ دنیا صرف خوددار قوم کی عزت کرتی ہے، وہ قوم جو اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خوددار قوم بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا منشور تھا کہ ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور اپنے ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے، طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25سال پہلے یہ تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔عمران خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے کیونکہ انہوں نے ہمارے ملک کو مقروض کیا اور بڑی بڑی عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔انہوںنے کہاکہ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے، ہمارے شہری، عورتیں، بچے اور بے قصور مارے گئے، یہ زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ اس حملے کی مذمت نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔