بلدیاتی نمائندوں میں کام کرنے کاجذبہ ہی نہیں،چیف جسٹس
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی غیر فعالی پر توہین عدالت پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور مئیر لاہور پر اظہار برہمی کیا ہے جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح سے کام کرتے ہیں،کام کرنا ہوتا تو سڑکوں پر بھی بیٹھ کر کر لیتے، بلدیاتی نمائندوں میں کام کرنے کا جذبہ ہی نہیں ہے۔ جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔سکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نور الامین مینگل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ پنجاب میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود بلدیاتی ادارے بحال نہیں کیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بتائیں کہ اب تک حکومت کی جانب سے کیا کارروائی کی گئی؟ سیکرٹری گور نمنٹ پنجاب نے کہاکہ مجھے وکیل کرنے کی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کے جواب نا دینے پر اظہار برہمی کیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ہیں اور آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے مکالمہ کیاکہ آپ عدالت تفریح کرنے آئے ہیں؟ ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کو عدالت سے سیدھا جیل بھیج دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کس قسم کا سیکریٹری ہے جس کو معلوم ہی نہیں اس کی ذمہ داری کیا ہے، عدالت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا حکم کب دیا تھا؟ ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 25 مارچ 2021 کو بلدیاتی اداروں کی بحالی کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ دسمبر تک بلدیاتی حکومتوں کی معیاد ختم ہو جائے گی، منتخب بلدیاتی نمائندوں نے اب تک کیا کام کیا ہے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ لاہور کے مئیر صاحب کہاں ہیں؟ ،۔مئیر لاہور مبشر جاوید عدالت میں پیش ہوئے ۔ میئر لاہور نے کہاکہ ہم نے عدالت کے حکم کے مطابق سڑک پر بیٹھ کر اجلاس کیے،بلدیاتی نمائندوں کے اجلاس اور کام کو میڈیا میں دیکھایا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری سہولت کاری کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے کچھ نہیں کیا جا رہا۔ چیف جسٹس نے میئر لاہور سے مکالمہ کیا کہ آپ کے لوگ خود ہی کام کرنا نہیں چاہتے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ دنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح سے کام کرتے ہیں، آپ کو کام کرنا ہوتا تو سڑکوں پر بھی بیٹھ کر کر لیتے۔ انہوںنے کہاکہ ملک بھر کے بلدیاتی ادارے سپریم کورٹ کے حکم سے بحال کو گئے تھے، بلدیاتی نمائندے من و سلوی کا انتظار کر رہے ہیں۔ میئر لاہور نے کہاکہ ہمارے پاس ایک صفائی والا تک نہیں کام کیسے کریں؟ ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب ذمہ داریوں کا معلوم ہی نہیں تو آپ سب گھر بیٹھ جائیں۔ وکیل درخوراست گزار نے کہاکہ بلدیاتی نمائندے جب دفاتر میں گئے تو انہیں باہر نکال کر تالے لگا دئیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ان کے نام بتائیں جنہوں نے دفاتر کو تالے لگائے، بلدیاتی نمائندے چاہتے ہیں ان کو پیسے اور عملہ دیں تو وہ کام کریں۔ چیف جٹس نے کہاکہ بلدیاتی نمائندوں میں کام کرنے کا جذبہ ہی نہیں ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کامران افضل کو نوٹس جاری کر تے ہوئے سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید رفیق آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ۔ عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کو توہین عدالت درخواست پر وکیل کرنے کی مہلت دے دی ۔ کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔