ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافے کاامکان
شیئر کریں
وفاقی حکومت کی جانب سے شوکت ترین گیارہ جون کو اپنا پہلا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے ،بجٹ کا کل حجم 8000 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا،ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ متوقع ہے، معیشت کا حجم 52 ہزار 57 ارب روپے تک پہنچے گا، معاشی ترقی کی شرح 4.8 فی صد ہوگی، 3060 ارب روپے قرضوں اور سود پر خرچ ہوں گے، متعدد شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں 20 ارب روپے سے زائد کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے،ؒتنخواہ دار طبقے کو میڈیکل الاؤنس پر، کارپوریٹ ایگریکلچرل انکم کے منافع پر اور قبائلی علاقہ جات میں کاروبار پر 4 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز ہیں۔ذرائع ایف بی آر کے مطابق سوشل سیکیورٹی اداروں کیلئے انکم ٹیکس، ایل این جی ٹرمینلزاورآپریٹرز کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنیکی سفارش ہے ،آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 5.6 فیصد کے حساب سے 2915 ارب روپے ہوسکتا ہے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام900ارب روپے رکھاجائیگا۔ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے ہوگا، سبسڈیزکی مد میں 530 ارب روپے رکھے جاسکتے ہیں، دفاعی بجٹ 1400ارب سے زائد رکھے جانیکا امکان ہے۔آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن 5820 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدن 1420 ارب روپے ہوسکتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے ایمنسٹی کی مدت میں توسیع کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی رضا مندی پر کنسٹرکشن ایمنسٹی اسکیم کی مدت ستمبر یا دسمبر 2021 تک بڑھنے کا امکان ہے۔ آرڈیننس کے تحت مدت میں 3 یا 6 ماہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ اسکیم کے تحت 140 ارب کے 350 منصوبے رجسٹرڈ ہوئے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے دی گئی اسکیم کی ڈیڈ لائن جون 2021 ہے۔