نو مسلم آرزو فاطمہ کا ایک مرتبہ پھر والدین کے ساتھ جانے سے انکار
شیئر کریں
تیرہ سالہ نو مسلم آرزو فاطمہ نے ایک مرتبہ پھر والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔پیرکوکراچی سندھ ہائی کورٹ میں آرزو کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے آرزو سے پھر استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہیں؟ آرزو فاطمہ نے ایک دفعہ پھر والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔عدالت نے آرزو فاطمہ کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ داخلہ آرزو کی کونسلنگ کا اہتمام کرے ۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے روزانہ کوئی نمائندہ ایک گھنٹہ آرزو سے ملاقات کرے ، پولیس شفاف تفتیش کر کے ماتحت عدالت میں رپورٹ پیش کرے ۔ عدالت کی جانب سے آرزو فاطمہ کی تعلیم اور دیگر سہولیات کا انتظام کرنے بھی ہدایت کی گئی۔ عدالت نے کہاکہ آرزو چاہئے تو اپنے فیصلہ واپس لے سکتی ہے بعدازاں عدالت نے آرزو فاطمہ سے متعلق درخواست نمٹا دی۔سماعت کے موقع پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ کیس میں 3ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ کیس کی تفتیشی جاری ہے چالان جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے ۔دوران سماعت آرزو کے وکیل نے کہا کہ میری موکلہ درخواست دائر کرنا چاہتی ہیں کہ دارالامان انتظامیہ نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔پراسیکیورٹر نے کہا کہ یہ اغوا کا کیس نہیں، کم عمری میں شادی کا کیس ہے ، نکاح کرانے والے قاضی نے اور دیگر نامزد ملزمان نے ضمانت حاصل کر لی ہے جب کہ دو ملزمان مفرور ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے کیا کوشش کی؟ آپ کی ذمہ داری ہے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کریں۔آرزو کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا چالان ماتحت عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے جس پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ آپ خاموش رہیں، اس کیس میں آپ وکیل نہیں ہیں۔وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ اسلامی قوانین کے تحت فیصلہ ہونا چاہیے ، جس پر جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ آپ توہین عدالت کر رہے ہیں، مزید بولنے کی کوشش کی تو آپ کے خلاف کارروائی ہو گی۔عدالت نے آرزو فاطمہ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں ہدایت مت دیں، ہمیں معلوم ہے کیسے کیس چلے گا۔عدالت نے آرزو فاطمہ سے استفسار کیا کہ آپ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہیں؟ جس پر آرزو نے ایک مرتبہ پھر والدین کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔وکیل آرزو فاطمہ نے کہا کہ کیس کا فیصلہ اسلامی قوانین کے تحت کیا جائے ، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کر دیا ہے ، آپ چاہیں تو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیں۔عدالت نے آرزو کی جانب سے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو شفاف تفتیش کرکے ماتحت عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور نو مسلم لڑکی کو دوبارہ دارالامان منتقل کرنے کا بھی کہا۔