نیوی کا کام ملکی دفاع ، کلب بنانے کا کام قانون میں کہاں لکھا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ پاک بحریہ کا کام ملک کا دفاع ہے، کلب بنانے کا کام قانون میں کہاں لکھا ہے؟ایسے فیصلوں کی وجہ سے کچھ وزرائے اعظم بچارے اندرتوکچھ کیسز بھگت رہے ہیں، وفاقی حکومت کے کس افسر نے آپ کو اجازت دی، کوئی بلڈنگ پلان کوئی منظوری کچھ نہیں تھا اورآپ اس کا افتتاح کرنے چلے گئے جب ریگولیٹر نے نوٹس کردیا توکیسے ایکٹیویٹی جاری رکھ سکتے ہیں۔ہفتہ کو راول جھیل کے کنارے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کی تعمیر کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی ۔نیول چیف کی جانب سے اشتراوصاف نے عدالت کے سامنے دلائل دئیے ۔ انہوںنے کہاکہ تمام میٹنگ منٹس اور متعلقہ دستاویزات عدالت میں جمع کرائی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے یہ بتائیں کھوکھے والے کے لیے یہ آئینی عدالت کیا کرے؟ کیا ہم یہ کہیں کہ ان کو ریگولرائز کر دیں اور کھوکھے والے کا کوئی حق نہیں؟ ،نیوی کا رول ملک کا دفاع کرنا ہے، نیوی کا یہ سلینگ یا کلب بنانے کا رول کہاں ہے؟ قانون میں بتائیں کہاں لکھا ہے؟ ۔وکیل نے کہاکہ ڈیفنس کیلئے ٹریننگ سے متعلقہ تمام چیزیں آتی ہیں جن میں سپورٹس بھی ہے۔ وکیل اشتراک اوصاف نے کہاکہ پی آئی اے نے حاضر سروس ائیر مارشل کو چارج دیا،سپریم کورٹ نے ائیرمارشل کی سروس ریگولیرائز کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ آپ کے دلائل سے لگ رہا ہے کیا پہلے سول حکومت کہے گی کہ کوئی ادارہ چلانے میں ہم فیل ہو گئے؟کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں پی آئی اے، واپڈا فیل ہو گیا اس لیے آپ کو بلا رہے ہیں؟ ،آپ کے دلائل سے لگ رہا ہے کہ سی ڈی اے تباہ ہو گیا، سی ڈی اے نے آپ کو بطور ریگولیٹر نوٹس کیا۔ وکیل اشتر اوصاف نے کہاکہ نہیں میں ایسا کچھ نہیں کہہ رہا، انہوں نے بھری میٹنگ میں کہا کہ ہمیں نہیں پتہ زمین کس کی ہے، اسی لیے جواب میں انہوں نے نا بھی نہیں کی اور ہاں بھی نہیں۔