اقربا پروری ، سیاسی تقرریاں سوئی سدرن گیس کمپنی خسارے میں چلنے والا ادارہ بن گیا
شیئر کریں
اقربا پروری اور سیاسی بنیادوں پر اعلی افسران کی تقرریوں کے نتیجے میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ بھی خسارے میں چلنے والا ادارہ بن گیا ہے اور اس کا حال بھی پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز جیسا ہونے والا ہے۔ایڈہاک انتظامیہ گیس کی چوری اور نقصانات پر قابو پانے میں ناکامی کی وجہ سے قومی خزانہ کو سالانہ 35 ارب روپے کے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔ اس ضمن میںذرائع نے بتایا کہ ایڈہاک انتظامیہ کی وجہ سے نہ صرف اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور سندھ کو گیس کی فراہمی میں طویل تعطل کا سامنا ہے بلکہ کمپنی انتظامیہ ملک کو مہنگی ایل این جی کی طرف دھکیل رہی ہے اور باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین سے اربوں روپے حاصل کررہی ہے۔اس وقت ایس ایس جی سی ایل کی یومیہ سپلائی 1200 ملین کیوبک فٹ ہے، اس میں سے چوری کے باعث 200 ملین کیوبک فٹ گیس یومیہ سسٹم سے غائب ہورہی ہے اور نقصانات 17.5 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ ایک اعلی افسر کے مطابق ایک فیصد نقصان کا مطلب ہے آمدنی میں 2 ارب روپے کی کمی، 2019-20 میں گیس چوری کی وجہ سے قومی خزانے کو 35 ارب روپے کا نقصان ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے کمپنی کے سربراہ کی تقرری کے لیے تین مہینے کی ڈیڈ لائن دی تھی مگر ہنوز منیجنگ ڈائریکٹر کا تقرر عمل میں نہیں لایاجاسکاہے۔2016 سے منیجنگ ڈائریکٹر شپ تین منیجنگ ڈائریکٹرز کے درمیان میوزیکل چیئرز کا کھیل بنی ہوئی ہے۔جن میں موجودہ ایم ڈی امین راجپوت بھی شامل ہیں۔ مستقل ایم ڈی نہ ہونے سے کمپنی میں انتظامی مسائل پائے جاتے ہیں اور گیس چوری اور لیکیج کے نقصانات 18 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔