کھلاڑیوں کی اہل خانہ کے ساتھ ورلڈ کپ کے لیے جانے پر پابندی
شیئر کریں
غیر ملکی دورں پر قومی ٹیم کے کھلاڑی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سفر کرتے ہیں تاہم اب ایسا نہیں ہوگا اور ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے انگلینڈ روانہ ہونے والے کھلاڑی اپنے اہلخانہ کو ساتھ نہیں لے جاسکیں گے ۔2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے بعد سے جب قومی ٹیم کو متحدہ عرب امارات کو ہوم سیریز کے لیے ہوم گرائونڈ بنانا پڑا تو مصباح الحق کے کپتان بنتے ہی یہ روایت پڑی۔جب غیر ملکی دوروں پر ٹیم کے اہل خانہ کے ساتھ ٹیم مینجمنٹ کے اہل خانہ بھی تواتر کے ساتھ دورے کرنے لگے ، اگرچہ ماضی میں بھی ایسا ہوا کرتا تھا، تاہم 2010 کے بعد سے یہ معمول بن گیا ۔جب پی سی بی نے غیرملکی دوروں پر کھلاڑیوں کے اہل خانہ کو جانے سے روکا تو بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان تنا ئوکی کیفیت پیدا ہوئی اور اب یہ صورت حال پھر اس وقت سامنے آئی ہے جب ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو اپنے اہل خانہ کو ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔اس صورت حال میں بورڈ نے کھلاڑیوں پر واضح کر دیا ہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کے دوران کھلاڑی اہلیہ اور بچوں کو ساتھ رکھ سکتے ہیں تاہم دوران ورلڈ کپ انہیں اہل خانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔دوسری جانب اس تمام صورت حال میں کھلاڑی بورڈ کے اس فیصلے سے زیادہ خوش دکھائی نہیں دیتے ، ان کا موقف ہے کہ ورلڈ کپ کا آخری گروپ میچ بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کو 5جولائی کو کھیلنا ہے ، اور اگر ٹیم پاکستان نے فائنل کھیلا تو 15جولائی کو وطن واپسی ہوگی، اس اعتبار سے دو ماہ طویل دورے میں کھلاڑیوں کو اہل خانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے ۔یاد رہے 2017 میں آئی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران کھلاڑیوں کے اہل خانہ ان کے ساتھ موجود تھے ۔