افغانستان اور مشرق وسطی میں آخری صلیبی جنگ کا عروج
شیئر کریں
جس وقت نائن الیون کے ڈرامے کے بعد آخری صلیبی جنگ کا آغاز افغانستان پر حملے سے کیا گیا اس وقت نہ شروع کرنے والے اس بات سے واقف تھے کہ اس آخری صلیبی معرکے کا پہلا حصہ مغربیــ’’ فتوحاتـ‘‘ سے عبارت ہوگا نہ وہ اس بات کو جانتے تھے کہ اس جنگ کا انجام امریکا سمیت تمام مغربی قوتوں کی ہولناک شکست پر متنج ہے۔ یہ بات اب مکمل طور پر افغانستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں واضح ہوچکی ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا اگر افغانستان سے نکلتا ہے تو جاتے ہوئے وہ پاکستان کے ساتھ وہ ہاتھ نہ کرے جو ویت نام سے نکلتے ہوئے اس نے کمپوڈیا کا کیا تھا تو اس بات کے امکان اس لیے معدوم ہیں کہ نہ تو پاکستان کمپوڈیا ہے اور نہ جنوب مشرق ایشیا کی صورتحال جنوبی ایشیا کے معاملات سے اس وقت میل کھا رہی ہے۔ کابل میں ہونے والے افغان طالبان کے حالیہ حملوں نے امریکا سمیت تمام صہیونی دنیا کو جس انداز میں ہلایا ہے اس کا نتیجہ یقینا پاکستان پر الزام تراشی پر ہی ختم ہونا تھا ۔ ایسا اس لیے ہے کہ امریکا کی خواہش تھی کہ وہ افغانستان میں پوری طرح آگ لگا دے اس کے بعد امریکا کے اس گند کو صاف کرنے کے لیے پاکستان آگے بڑھے لیکن پاکستان نے ایک خاص سے آگے جانے سے انکار کیا اور ایسا اس لیے بھی ہے کہ خود پاکستان کو اس صہیونی جنگ میں گھسیٹنے کے لیے امریکا بھارت اور ان کی بین الالقوامی حلیف صہیونی قوتوں نے پاکستان کے اندر خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی اور یوں خود پاکستانی عسکری اداروں کو اس صہیونی سازش کے تحت پھیلائی جانے والی دہشت گردی سے خود نمٹنا پڑا جس میں ستر ہزار سے زائد پاکستانی فوجی جوانوں اور عام شہریوں کا خون بہا ہے۔
اس صلیبی جنگ کو دوسرا فیز سالوں کی منصوبہ بندی کے بعد مشرق وسطی میں کھولا گیا تھالیکن اب حالات وہاں بھی ہاتھوں سے نکل چکے ہیں۔ شام پر حالیہ اسرائیلی حملوں کے بعد روس اور اسرائیل میں ایک طرف ٹھن چکی ہے ان حملوں میں 1980ء کے بعد شامی میزائلوں نمے پہلا اسرائیلی ایف 16طیارہ مار گرایا ہے جس نے اسرائیل کے دفاعی نظام میں بے چینی پیدا کردی ہے ظاہری بات ہے کہ یہ وہی دفاعی میزائل پروگرام ہے جو روس نے شامی کی بشار ا فواج کو مہیا کیا تھا۔یہ حالات اب کس جانب رواں دواں ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔تو دوسری جانب شمالی کردستان میں باغی کروڈوں کے خلاف ترک فوج میدان میں اتری ہوقی ہے عرب صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جنگ درحقیقت ترکی اور اسرائیل کے درمیان لڑی جارہی ہے کیونکہ کردوں کی سیکولر تنظیم کے پیچھے اسرائیل فوری قوت کے ساتھ کھڑا ہے اور امریکا نیٹو سمیت اسرائیل کی پشت پرموجود ہے۔
اس تمام صورتحال میں مغرب کی صہیونی قوتوں کی مدد سے اسرائیل جیسی ناجائز ریاست کا جزوقتی طور پر عالمی قوت کا اسٹیٹس قائم ہوجائے گا لیکن اس کے لیے امریکا کا زوال انتہائی ضروری ہے جو تیزی کے ساتھ اپنے انجام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ہم یہاں تاریخی شواہد سے صرف یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہود کی دوستی کبھی امن و سلامتی کے لیے نہیں ہوتی ان کے دماغ میں ہمیشہ سے ایک بات ڈال دی گئی ہے کہ وہ ’’اللہ کی پسندیدہ قوم ہے اور اسی نے دنیا پر حکومت کرنا ہے باقی تمام اقوام اور مذاہب اس کی چاکری کے لیے پیدا کیے گئے ہیں‘‘ اس استعمارانہ فکر نے یہود کو ہمیشہ دنیا میں ذلت سے دوچار کیا مگر اب یہ گذشتہ سو برس کی کاوشوں کے بعد ایک مرتبہ پھر دنیا کے طاقتور ممالک کے سر پر سوارہوکر اسے یرغمال بنا چکے ہیں اس سلسلے میں مشرقی یورپ اور روس میںکیتھولک اور آرتھوڈکس عیسائیت کا زور توڑنے کے لیے یہود نے جس طرح پہلے کمیونزم کوروس اور مشرقی یورپ پر مسلط کروایا اور پھر ستر سال بعد اسی کمیونزم کو ختم کرنے کے لیے جس طرح مسلمانوں کو استعمال کیا گیا یہ ایک طویل اور انتہائی دردناک کہانی ہے۔سوویت یونین کے حوالے سے صرف اس ایک مشن کے لیے جو 1917ء سے لیکر کر 1990ء تک جاری رہا سب سے زیادہ نقصان عیسائیت کو اور اس کے بعد اسلام کو پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ صرف اس ایک حقیقت کو جان لینے سے ہی مسلمانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں مگر ایسا اس لیے نہیں ہوپاتا کہ مسلمانوں کے ادارے بھی انہیں فتنہ گر یہود کے ہاتھوں میں جاچکے ہیں ، دانا اور بینا مراکز کے سوتوں پر انہی کے لوگ براجمان ہیں۔۔۔ مسلمان نوجوانوں کو اس سلسلے میں سوچنے اور سمجھنے کے لیے تگ ودو سے کام لینا ہوگا۔
روس میں یہودیوں کی کارروائیوں کا دائرہ تقریبا ایک صدی پر محیط ہے ، یہاں تباہی کے لیے کیا کیا طور طریقے اختیار کیے گئے اس کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے باقی ممالک اور مذاہب کے ساتھ ان انسانیت کش عناصر کا رویا کیا ہوسکتا ہے۔قارئین کی معلومات کے لیے یہ بھی عرض کردیا جائے کہ آگے آنے والے تاریخی حقائق کسی مسلم ادارے یا شخصیت کی تحقیق سے اخذ کردہ نہیں ہیں بلکہ یہ تمام کے تمام امریکی اور یورپی اداروں اور غیر مسلم یعنی عیسائی محققین کی تحقیق کا نچوڑ ہیں۔
عالمی صہیونی مالیاتی اداروں نے روس میں کس طرح نقب لگائی اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہم میامی امریکا کے ادارے ’’جیو واچ ‘‘ کے اس انکشاف کی جانب رجوع کرتے ہیں جس میں کہا گیا کہ ’’لاکھوں عیسائیوں میں سے کچھ ایسے عیسائی بھی تھے جو لاعلمی کی وجہ سے کمیونسٹوں کے ہتھے چڑے جبکہ لاکھوں معصوم عیسائیوں کو کمیونسٹ نظریات کے یہودیپرچارک ’’ٹروسٹکی ‘‘ کے حکم سے تباہ کر دیا گیا تھا مگر امریکا کا یہودی فلمساز اسٹیفن سپل برگ کیوں اس موضوع پر فلم بنائے گا؟ کیونکہ سوویت یونین کے نام پر یا کمیونزم کے نام پر تمام کی تمام تباہی پھیلانے والے یہ یہودی ہی تھے اور مشہور امریکی فلمساز اسٹیفن سپل برگ بھی یہودی ہے۔۔۔یا بقول نکسن کے کہ ہالی ووڈ پر یہودیوں کا قبض ہے۔۔۔ مارکسی نظریات کے حامل یہودیوں نے 1917ء سے لیکر 1945ء تک سوویت یونین میں لاکھوں عیسائیوں کو قتل کردیا۔ ان مارکسی یہودیوں کی بڑی تعداد نیویارک امریکا سے آئی تھی جنہوں نے جیکب شیف کے بعد سوویت یونین میں 1917ء میں عیسائیوں کی نسل کشی کی۔ جیکب شیف مشہور عیسائی مخالف یہودی بینکر تھا اس نے بعد میں امریکا سے’’ نیشنل گارنٹی ٹرسٹ‘‘ کے نام پراس زمانے کا امریکا میں سب سے بڑا بینک قائم کیا تھا، اس کے بعد اسی بینک کے ذریعے روس میں کمیونسٹ انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لیے ولادیمیر لینن اور ٹروٹسکی کو 35ملین ڈالر کا سرمایا مہیا کیا گیا تاکہ اس سرزمین پر لاکھوں عیسائی کو قتل کرکے لادینیت کی راہ ہموار کی جائے‘‘۔ (جاری ہے )