اسلام آباد ہائی کورٹ کا اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی روکنے کا حکم
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ)ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسحاق ڈار کی احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل قوسین فیصل مفتی اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس اطہر من اللہ نے پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس 2 آپشنز ہیں، ایک آپشن یہ ہے کہ اشتہاری قرار دینے کا حکم کالعدم قرار دیکر 30 دن میں کارروائی مکمل کرنے کا حکم دیں، دوسرا آپشن ہے کہ آئندہ سماعت تک احتساب عدالت کی کارروائی کو روک دیا جائے، آپ کس آپشن کے ساتھ جانا چاہیں گے، پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے کہا کہ ایسی صورت میں دوسرے آپشن کے ساتھ جانا چاہوں گا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ عدالت اشتہاری قرار دینے کے لیے 30 دن سے کم وقت کیسے دے سکتی ہے اور ضابطہ فوجداری کے تحت30 دن کی مہلت دیے بغیر کیسے اشتہاری قرار دیا جا سکتا ہے۔وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسحاق ڈار کارروائی سے بھاگ رہے ہیں تاہم ہم عدالتی کارروائی سے بھاگنا نہیں چاہتے، درخواست میں ہائیکورٹ سے احتساب عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ احتساب عدالت نے میرے ناقابل ضمانت وارنٹ اور جائیداد ضبطی کے احکامات جاری کیے، حالانکہ جب ایک شخص بیمار اور زیر علاج ہو تو اس کے خلاف عدالتی کارروائی کیسے ہوسکتی ہے۔