میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اردوزبان گنگا جمنا تہذیب کی علامت

اردوزبان گنگا جمنا تہذیب کی علامت

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۴ اپریل ۲۰۲۵

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

بھارتی سپریم کورٹ نے اردو کو گنگا جمنا کی تہذیب کی علامت قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف تعصب پر تنقید بھی کی۔ ایک سابق کونسلر نے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔بھارت کی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے حق میں بڑا فیصلہ دے کر ہندو انتہا پسندوں کی اردو دشمنی کو خاک میں ملا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹرا میں میونسل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اردو سے دوستی کریں، یہ بھارت کی زبان ہے۔ سپریم کورٹ نے ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے سائن بورڈ پر اردو زبان کے استعمال کو قانونی اور درست قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے دوران سماعت کہا کہ اردو ایک موثر رابطے اور بھارت کی اپنی زبان ہے۔ اس کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا افسوسناک ہے۔ زبان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک برادری، علاقے اور لوگوں کی پہچان کا ذریعہ ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کی درخواست مسترد کرنے کے ساتھ ریمارکس دیے کہ "اردو سے دوستی کریں، کیونکہ یہ نئی زبان نہیں، یہیں پیدا ہوئی، پلی بڑھی اور پروان چڑھی ہے”۔مہاراشٹر کی ایک سابق مقامی خاتون کونسلر نے میونسل کونسل کے بورڈ پر مراٹھی کے ساتھ اردو زبان لکھنے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سرکاری بورڈز پر صرف مراٹھی زبان لکھی جانی چاہیے۔تاہم عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر علاقے میں اردو بولنے والے شہری موجود ہیں، تو مراٹھی کے ساتھ اردو کا استعمال کوئی مسئلہ نہیں۔جسٹس سدھانشو دھولیا اور کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو ختم کرنے سے انکار کر دیا، جس میں اردو زبان کے استعمال کو درست قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ قانونی طور پر سائن بورڈز میں اردو کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے اس فیصلے میں اردو زبان کو بھارت میں ”گنگا جمنا کی تہذیب” کا بہترین نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا، ”زبان خیالات کے تبادلے کا ایک ذریعہ ہے، جو مختلف خیالات اور عقائد رکھنے والے لوگوں کو قریب لاتی ہے اور اسے ان میں تقسیم کا سبب نہیں بننا چاہیے۔” زبان کو کمیونٹی کی ثقافتی اور تہذیبی ترقی کے نشان کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور ”اردو کا معاملہ بھی یہی ہے، جو ہندوستانی تہذیب کا بہترین نمونہ ہے۔یہ شمالی اور وسطی ہندوستان کے میدانی علاقوں میں پائی جانے والی جامع ثقافت کی اقدار پر مبنی ہے۔”
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اردو بولنے والوں کی تعداد تقریباچھ کروڑ ہے اور یہ دارالحکومت دہلی کے ساتھ ساتھ ملک کی چھ دیگر ریاستوں میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ بھی رکھتی ہے۔عدالت نے کہا، ”اردو کے خلاف تعصب اس غلط فہمی پر مبنی ہے کہ اردو ہندوستان کے لیے اجنبی ہے۔ یہ رائے غلط ہے کیونکہ مراٹھی اور ہندی کی طرح ہی اردو بھی ایک ہندوستانی زبان ہے۔ اس زبان نے اسی سرزمین پر جنم لیا۔ صدیوں کے عرصے میں اس زبان نے پہلے سے کہیں زیادہ نکھار حاصل کیا اور بہت سے معروف شعراء کی پسندیدہ زبان بن گئی۔”ہماری غلط فہمیوں اور شاید اس زبان کے خلاف ہمارے تعصبات کو بھی ہمت اور سچائی کے ساتھ پرکھنے اور آزمانے کی ضرورت ہے، جو کہ ہماری قوم کا عظیم تنوع ہے۔ ہماری طاقت کبھی بھی ہماری کمزوری نہیں ہو سکتی۔”
اگر میونسپل کونسل کے زیر اثر ”علاقوں میں رہنے والے لوگ یا لوگوں کا ایک گروپ اردو سے واقف ہیں، تو سرکاری زبان یعنی مراٹھی کے علاوہ کم از کم میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو استعمال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔”وسیع تر ثقافتی ورثے کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا، ”آئیے، ہم اردو اور اپنی تمام زبانوں کے دوست بنیں۔”
چند روز قبل ریاست اتر پردیش میں حکمران ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اردو کی مخالفت میں کھل کر ریاستی اسمبلی میں آواز اٹھائی تھی۔البتہ لکھنؤ کی اسمبلی میں اردو زبان کی مخالفت اب کوئی نئی بات نہیں ہے اور ایسا کئی بار ہو چکا ہے۔ کئی بار اردو میں حلف لینے کا مطالبہ کرنے والے ارکان اسمبلی کو اس سے باز رکھنے کی کوشش بھی کی گئی اور معاملہ عدالت تک جا پہنچا۔البتہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار والی بھارتی ریاستوں میں اس وقت اردو بستر مرگ پر ہے۔ حال ہی میں راجستھان میں بی جے پی کی حکومت نے اردو کی جگہ سنسکرت زبان کے ٹیچر بھرتی کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور اب سہ لسانی فارمولے میں اردو کی جگہ سنسکرت کو شامل کر دیا گیا ہے۔ریاست مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی کی حکومت ایسے 56 دیہات کے نام تبدیل کر رہی ہے، جو اردو میں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں