میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۸ اپریل ۲۰۲۵

شیئر کریں

 

عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا

پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے ، اگر ہماری ملاقات ہوجاتی ہے تو کونسا آسمان زمین پر آجائے گا، یہ عدلیہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی

راولپنڈی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملنے والے رہنماؤں اور ان کی بہنوں کو حراست میں لینے کے کچھ دیر بعد چھوڑ دیا جس کے بعد وہ تمام رہنما چکری سائڈ سے موٹر وے کی طرف روانہ ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عمران خان سے ملاقات کے لیے ان کی تینوں بہنیں، علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان اڈیالہ جیل پہنچی تھیں جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر ، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور عمران خان کے فوکل پرسن قاسم نیازی کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔راولپنڈی پولیس نے عمران خان سے ملنے کے لیے آنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے قریب ناکے پر روکا تھا، حراست میں لیے جانے سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں نے پولیس سے بحث وتکرار کی۔جس پر پولیس نے مجموعی طور 7 افراد کے وارنٹ گرفتاری دکھا دیے جن میں عمران خان کی بہنوں، قاسم زمان خان، احمد خان بچھر، صاحبزادہ حامد رضا کے وارنٹ دکھائے ۔پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ آپ سب کو گرفتار کریں گے ، پولیس نے تمام رہنماؤں کو حراست میں لے کر قیدی وین میں بٹھا دیا تھا۔تاہم، کچھ دیر کے بعد پولیس نے عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت تمام پی ٹی آئی رہنماؤں کو چھوڑ دیا جس کے بعد وہ چکری سائیڈ سے موٹر وے کی طرف روانہ ہوئے اور ہوٹل میں تمام رہنماؤں نے ایک ساتھ کھانا کھایا۔اس موقع پر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں پولیس نے گورکھپور پر روکا تھا، موٹرسائیکل پر مختلف گاؤں سے ہوتے دوسرے ناکے پر پہنچا ہوں، یہ عدالت کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس ریاست کے اہلکار ہیں یہ کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے ، اگر ہماری ملاقات ہوجاتی ہے تو کونسا آسمان زمین پر آجائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے لیڈر سے پارٹی اور سیاست پر ہی بات کریں گے ، بانی جو نام دیتے ہیں ان کو ملنے نہیں دیا جاتا۔صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا سوائے اسکے کہ ہم یہاں پر امن طور پر آنے کی کال دیں، لارجر بنچ کے فیصلے آئے ، کل چیف جسٹس نے سلمان صفدر کی ملاقات کا کہا لیکن نہیں ملنے دے رہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم اور ملک کی شناخت ہے اگر ان کے ساتھ یہ رویہ ہے تو پھر کیا توقع کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر ملاقاتوں کو لیکر تشویش تو ہے ، سلمان اکرم راجا جو فہرست بھیجتے ہیں ان کو ملاقات کرنے نہیں دی جاتی باقی لوگوں کو دی جاتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کے متعلق عام رائے ہے کہ وہ کمپرومائزڈ ہیں، جو لوگ اندر جاتے ہیں ان کے متعلق سوالات تو موجود ہیں، میں کمپرومائز پر لعنت بھیجتا ہوں۔اس سے قبل، 8 اپریل کو بھی عمران خان کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا تھا جس پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے ملاقات نہ کروانے پر احتجاج کیا تھا۔بعد ازاں،گورکھپور ناکہ پر احتجاج کرنے پر عمران خان کی بہنوں سمیت دیگر رہنماؤں کو تحویل میں لے لیا گیا تھا، البتہ کچھ ہی دیر بعد تمام رہنماؤں کو رہا کردیا گیا تھا اور وہ اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے تھے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں