میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقتدر قوتوں کے لیے آئین و قانون موم ، جس طرف چاہیں موڑ دیں، فضل الرحمن

مقتدر قوتوں کے لیے آئین و قانون موم ، جس طرف چاہیں موڑ دیں، فضل الرحمن

ویب ڈیسک
منگل, ۴ فروری ۲۰۲۵

شیئر کریں

 

٭ لگتاہے آئین ملک کو چلانے کے لیے نہیں بنا ،وہ اس کو چلانے کے لیے بنے ہیں،حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں، حکومت اسٹیبلیشمنٹ کے اشاروں پر چلتی ہے ،محسوس ہورہاہے کہ کوئی دباؤ آیا اورپیکا بل پر دستخط ہو گئے
٭26آئینی ترمیم میں ایسی ترامیم کو شامل کیا گیا کہ ججز مکمل ان کی کٹھ پتلی ہوں،صدر مملکت سے کہا تھا وہ وقت دیں اور دستخط نہ کریں، مگر کوئی دباو ٔ آیا اورپیکا ترمیمی بل پر دستخط ہو گئے، مولانا فضل الرحمان کی گفتگو

(جرأت نیوز )جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیکا قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتدر قوتوں کے لیے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف چاہیں موڑ دیں، لگتا ہے پر کوئی دباو ٔآیا اور ترمیمی بل پر دستخط ہو گئے ۔سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پی آر اے کے دفتر کا دورہ کیا، صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان اور سیکرٹری نوید اکبر سمیت باڈی کے ممبران نے استقبال کیا۔ صدر پی آر اے عثمان خان اور سیکریٹری نوید اکبر نے مولانا کو پیکا ترمیمی بل سے متعلق بریف کیا۔ سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی رپورٹرز سے پیکا بل پر اپنے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ سیاست اور صحافت ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ رہے ہیں، خاص طور پر پارلیمان کے اندر ارکان اور صحافیوں کے تعلق کا بھی ادراک و احترام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان قوانین بناتا ہے تو خاص معروضی حالات کو مدنظر رکھ کر بناتا ہے مگر ایک وقت کے بعد اسکی افادیت ختم ہوجاتی ہے ، باالخصوص 26 ویں ترمیم کے وقت جو حالات رہے تعجب ہے ہمارے مقتدر حلقوں کے قریب آئین موم کی ناک ہے ، جیسے آئین ملک کو چلانے کے لیے نہیں بنا اور وہ آئین کو چلانے کے لیے بنے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پیکا قانون پر اپنے موقف کو دہراؤں گا، پیکا قانون پر صحافیوں کو اعتماد میں لیا جاتا، ان کی تجاویز لی جاتی، صدر کو کہا تھا صحافیوں کی تجاویز لی جائیں اور صحافتی تنظیموں کی رائے لیں، صدر مملکت سے کہا تھا وہ وقت دیں اور دستخط نہ کریں، مگر کوئی دباو ٔ آیا اور ترمیمی بل پر دستخط ہو گئے ۔ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ جہاں ہم سے وہ تقاضہ کررہے تھے کہ مسودہ تیار نہیں، وہیں ووٹ لینا بھی چاہتے تھے ، جب مسودہ کا تقاضہ ہوا تو شدید موقف کے بعد مسودہ دیا، اگر ہم اس مسودہ کو تسلیم کرلیتے تو نام کی جمہوریت ہوتی اور مارشل لا ہوتا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اطمینان سے کہہ سکتا ہوں کہ ایک ماہ مذاکرات کرکے خالصتا آئینی جمہوری بنیاد پر بات کی، ہمارا کوئی ذاتی مفاد شامل تھا نہ کوئی مطالبہ تھا اور کامیابی ملی، 56کلاز سے دستبردار کیا اور 26تک لیکر آئے ، ہمارا موقف پیکا ترامیمی بل پر بہت واضح ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ26آئینی ترمیم میں ایسی ترامیم کو شامل کیا گیا کہ ججز مکمل ان کی کٹھ پتلی ہوں، جو گنجائش موجود تھی اس کا آج بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا فائدہ اٹھانا بھی آئین کی روح کی خلاف ورزی ہے ، ایسے اقدامات غمازی کرتی ہے کہ حکومت اسٹبلشمنٹ کی اشاروں پر چلتی ہے ، یہ اقدامات ملکی مفاد میں نہیں ہوتے ، ہماری رائے کو مثبت سمجھا جائے ، امریکی نئی انتظامیہ آئی ہے فلسطین میں جنگ بندی ہوئی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں