یوم استحصال کشمیر، یوم سیاہ ، یوم سوگ
شیئر کریں
ڈاکٹر جمشید نظر
ہندووں کے رہنماموہن داس کرم چند گاندھی نے 9 اگست سن1942 کواپنے اخبار ”ہریجن ”میں بیان دیاتھا کہ ”انڈیا ہر اس فرد سے تعلق رکھتا ہے جویہاں پیدا ہوا ، یہاں بڑا ہوا اور جن کے پاس اپنا ملک کہنے کے لیے یہی ایک ملک ہے، لہٰذا یہ ملک پارسیوں،بنی اسرائیلوں، ہندوستانی عیسائیوں، مسلمان اور دوسرے غیر ہندوؤں کا بھی اتنا ہی ملک ہے جتنا کہ ہندوؤں کا، آزاد ہندوستان میں کوئی ہندو راج نہیں بلکہ بھارت راج ہوگا جس کی بنیاد کسی مذہب یا برادری پر نہیں بلکہ لوگ ہوں گے”۔گاندھی کے اس تاریخی بیان کے77 سال بعد5 اگست 2019 کوبھارتی حکومت نے وزیراعظم نریندر مودی کے اشارے پراپنے ہی ملک کا آئین توڑ کر ایسے کالے قوانین بنائے جو اس بات کی نشاندہی کر رہے تھے کہ بھارت کے بانی ہندو لیڈر گاندھی نے دنیا کے سامنے جس بھارت راج کے دعوے کیے تھے وہ سراسر غلط تھے۔ نریندر مودی کی حکومت نے اپنے ہی بانی لیڈر کے خیالات کے برعکس اقدام کرتے ہوئے انڈین آئین میں سے آرٹیکل 35 اے اور 370 کوختم کردیااور جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی حکومت کے براہ راست تابع کردیایہی نہیں بلکہ بھارت نے اس یکطرفہ اقدام سے قبل ہی مقبوضہ وادی میں کرفیو کی طرز کا لاک ڈاؤن لگاتے ہوئے وہاں اضافی فوج تعینات کرکے پورے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ کرلیا یہی نہیںمقبوضہ وادی میں 500 دنوں تک مواصلاتی نظام کو بھی معطل کردیاگیا ،90لاکھ کشمیری مسلمان گھروں میں قید ہوکر رہ گئے جب کوئی کشمیری مسلمان خواہ بچہ یا بزرگ کھانے پینے کی تلاش میں گھر سے باہر قدم رکھتا تو بھارتی قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بن جاتا پھر اس شہید کی میت کو اٹھانے یا تجہیزو تکفین کی اجازت بھی نہ دی جاتی۔بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر،یوم سیاہ اوریوم سوگ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی گزشتہ 5 برسوں سے ہر سال5ا گست کو یوم استحصال کشمیرمناکر دنیا کو باور کرایاجاتا ہے کہ نریندر مودی کا اقدام سراسراغیر قانونی اور جبری تھا۔پاکستان کے زیراہتمام مظلوم کشمیر یوں کی حمایت میں ہر سال یوم یکجہتی کشمیر، یوم الحاق پاکستان اور یوم شہدائے کشمیر بھی منایا جاتا ہے۔یوم استحصال کشمیراس حوالے سے بھی اہم ہے کہ بھارت نے اس روز اپنے ہی آئین کو خود اپنے پاؤں تلے رونددیاتھا جوکہ گاندھی اور نہرو کے بنیادی تصور اور فکر سے متصادم ہے جبکہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین بھی مسلمان کشمیریوں کی شہریت کو یوں مسخ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔معروف اسکالر کرسٹوف زیفرلے کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خود مختاری کو چھیننا اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے جیسے اقدامات کا مقصد انڈیا کو ایک ہندو قوم یا ہندو راشٹر بنانااورانڈیا کے کثیر الثقافتی آئین کو کمزور کرناہے۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے مسلسل محاصرہ، ظلم و تشدد، خوف و ہراس اورجعلی مقابلوں میں شہید کرنے کے واقعات کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جاسکا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جولائی 2024 میں بھارتی فوج نے 20کشمیری شہید کیے جس کے بعد شہید ہونے والے کشمیریوں کی کل تعداد96ہزار340 ہوچکی ہے۔ بھارتی فوج کے سخت پہروں اور گولیوں کا نشانہ بننے کے باوجود مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر اور یوم سیاہ منانے کے اعلانات پر مبنی پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پوسٹرز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ،ٹوئٹر،فیس بک،انسٹاگرام اور واٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر کئے گئے ہیں۔