انتخابات کیلئے تیار ہیں،الیکشن کمیشن
شیئر کریں
الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کے سیکریٹری عمر حمید خان نے کہا ہے کہ اسمبلیاں وقت پر یا وقت سے پہلے تحلیل ہوں کمیشن عام انتخابات کے لیے مکمل تیار ہے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ الیکشن کمیشن وقت سے پہلے یا وقت پر اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات کرانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر نئی مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے ہوجاتی ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لیے چار سے ساڑھے چار ماہ درکار ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانسگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے، تمام اعداد وشمار ڈیجیٹل کیے جا رہے ہیں، اس سے سسٹم میں شفافیت آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بلیک منی کا استعمال پورے ملک کا مسئلہ ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے اس میں بہتری آسکتی ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسکروٹنی کا عمل وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوگا، قانون میں جس ڈیٹا کی فراہمی کی اجازت ہے، وہ آرٹیکل 138 کے تحت جاری کر تے ہیں۔مردم شماری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری کی منظوری ہوتی ہے تو اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لیے چار سے ساڑھے چار ماہ درکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ای وی ایم پر ہم نے کام کیا ہے، ہم اس پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔عمر حمید خان نے کہا کہ ہم نے فنانس سیکشن ڈیجیٹل کیا ہے، تمام اداروں سے اعداد وشمار لیتے ہیں، یہ سسٹم ڈیوائس ’بگ ڈیٹا‘ نہ صرف کمیشن کی معاونت کرے گا بلکہ رہنما اصول بھی فراہم کرے گا اور یہ سب کچھ قواعد میں رہ کر ہو رہا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے کوئی ایسی شق نہیں جو اس سے متصادم ہو، اس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 73 ترامیم دی گئیں، ان کی منظوری کے بعد ہی کوئی حتمی بات ہوسکے گی۔انہوںنے کہاکہ جو اطلاعات قانون کے مطابق نہیں ہوں گی اس پر کارروائی کریں گے، الیکشن کمیشن قانونی اصلاحات کے مطابق ہی الیکشن کرائے گا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پولیٹیکل فنانس مسعود شیروانی نے پولیٹیکل فنانسگ مینجمنٹ سسٹم پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سیاسی پارلیمانی عمل کا حصہ ہے، آئین پاکستان کے مطابق ہر سیاسی جماعت کا حساب رکھنا اور فنڈنگ کے ذرائع بتانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ لیگل فریم ورک کے مطابق انتخابی اخراجات، اثاثہ جات کے گوشوارے، کاغذات نامزدگی کے ساتھ گوشوارے سب واضح ہیں۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانس ونگ قائم کیا ہے جس کے مقاصد مختلف اعداد وشمار کا حصول ہے تاکہ شفافیت اور غیر جانب داری کا سلسلہ آگے بڑھے۔ا مسعود شیروانی نے بتایا کہ جماعتوں کے انتخابات، عہدیداروں کے چناؤ سے بھی اس شعبے کا کام ہے، یہ شعبہ پولیٹیکل فنانس اورا کائونٹس کا معاملہ دیکھتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ روایتی ریکارڈ سے اب پولیٹیکل فنانس منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم بنایا گیا، یہ تمام سلسلہ ڈیجیٹل اور مکمل طور پر محفوظ ہے۔انہوںنے کہاکہ اسکروٹنی کے وقت سیاسی وابستگی نہیں دیکھتے بلکہ شواہد اور دستاویزات پر انحصار کرتے ہیں، فنانس ونگ تصدیقی عمل کے لیے ایف بی آر، نادرا، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، ایف اے بی ایس، آئی سی اے پی کے ساتھ باقاعدہ سے اعداد وشمار کی شیئرنگ کرتا ہے اور آنے والی اسمبلیوں کے لیے مکمل اعدادوشمار ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس سیکشن کے لیے قانونی اصلاحات تجویز کیے گئے ہیں، انتخابی قانون سے متعلقہ شقیں کمیٹی میں زیر غور لائی گئیں، 168 سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے لیے رہنما اصول وضع کیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آڈٹ رپورٹ کا ایک معیار بنا رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں اپنے اکاؤنٹس کا حساب دیں گی، اس سے ایک بہتر مالی ضابطہ وضع ہوگا۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہم سیاسی جماعتوں کے دستور ویب سائٹ پر ڈالتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں کے نتائج سرکاری گزٹ میں پرنٹ کرتے ہیں اور انتخابی نشان ویب سائٹ پر جاری ہوتے ہیں۔ڈی جی پولیٹکل فنانس نے کہا کہ سیاسی جماعت کے انتخابی اخراجات کی تفصیل کوئی بھی فرد حاصل کرسکتا ہے۔الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری ظفراقبال نے ایک سوال پر کہا کہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے اور اگر مدت مکمل کرکے تحلیل ہوتی ہے تو 12 اکتوبر تک الیکشن ہوجائیں گے، اگر وقت سے پہلے تحلیل ہوتی ہے تو 90 دن میں انتخابات ہوجائیں گے۔انہوںنے کہاکہ حلقہ بندیاں مکمل ہیں، واٹر مارک بیلٹ پیپر حاصل کرلیے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) لینے کے لیے رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، بلوچستان، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو درخواست کی ہے۔