قصہ آئی جی سندھ پولیس کے آئس کریم کھانے کا
شیئر کریں
الیاس احمد
یہ کہاوت مشہور ہے کہ جو انسان کسی کو عزت دیتا ہے وہ تین چیزیں ثابت کرتا ہے ،ایک یہ کہ وہ خود باعزت ہے ، دوسرا یہ کہ اس میں کتنا ظرف ہے اورتیسرا اس کی پرورش اور خاندانی پس منظر کیا ہے۔ لیکن جو ایسا نہ کرے وہ اسکی عزت خود بھی نہیں کی جاتی ۔زندگی کے ہر شعبے میں ہر انسان کو دونوں طرح کے لوگوں سے پالا پڑتا ہے اور یہ بات صرف کسی ایک شعبے میں نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں دیکھنے اور سننے کو ملتی ہے،خیال یہ ہے کہ زیادہ تر دوسری طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے ، مگر انسان بھی کیا کرے؟ وہ اس طرح کے لوگوں سے کس طرح جان چھڑائے؟ یہ بھی مشکل امر ہے۔
ایسی ہی صورتحال حال ہی میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے ساتھ پیش آئی جب وہ شہداد پور ٹریننگ سینٹر گئے اور وہاں کا دورہ کیا ۔نئے تربیت حاصل کرنے والے ریکروٹس کی کارکردگی دیکھی اور ٹریننگ سینٹر کے اعلیٰ افسران کو ہدایات بھی دیں اور پھر وہ وہاں سے آئس کریم کھانے کے لیے مٹیاری چلے گئے۔ پروٹوکول کے تحت جس بھی ضلع میں آئی جی پولیس جاتاہے ،وہاں کے ایس ایس پی‘ ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوکو حاضر ہونا پڑتا ہے اوروہ آئی جی پولیس کو پروٹوکول فراہم کرتے ہیں ۔ان کو وائرلیس اور آئی جی سندھ پولیس کے اسٹاف افسر کی جانب سے اطلاع فراہم کی جاتی ہے کہ آئی جی پولیس ان کے ضلع میں کس کس جگہ جانے والے ہیں۔قواعد کے مطابق یہ اطلاع ضلع مٹیاری کے ایس ایس پی امداد شاہ کو بھی فراہم کردی گئی تھی تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایس ایس پی مٹیاری امداد شاہ نہ صرف خود پروٹوکول میں نہیں گئے بلکہ الٹا انہوں نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بھی منع کردیا کہ یہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا نجی دورہ ہے اس میں پروٹوکول دینے یا سیکورٹی فراہم کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ، آئی جی سندھ پولیس کے ساتھ ان کا اپنا بھی اسکواڈ ساتھ ہوتا ہے ۔ساتھ ہی انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر ڈی ایس پی اور ایس ایچ او پروٹوکول پر گئے تو میں اس کے خلاف کارروائی کروں گا۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی مٹیاری امداد شاہ کو اتنا غرور تکبر اس لیے ہے کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے قریبی رشتہ دار ہیں مگر ان کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر وہ اپنے ضلع میںآئے مہمان اعلیٰ افسرکو عزت وتکریم کے طور پر پروٹوکول دیتے تویہ آئی جی پولیس کی نہیںبلکہ خود کے لیے عزت کی بات ہوتی ۔ اگر آج امداد شاہ اپنے قرابت دار مراد علی شاہ کی وجہ سے موج مستی کررہے ہیں تو یاد رکھنا چاہیے کہ کل مراد علی شاہ جب وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے اور وہ خود موجودہ رینک سے سینئر بن گئے تب اگر ان کو کسی جونیئر افسر نے پروٹوکول نہ دیا تو اس صورت میں وہ کیا کریں گے؟ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ جب مٹیاری پہنچے اور آئس کریم کا آرڈر دیا تو ایس ایس پی مٹیاری اور ماتحت افسران کو نہ دیکھ کر ایک لمحے کے لیے پریشان ضرور ہوگئے لیکن فوراً ہی اس خیال کو رفع دفع کیا اور آئس کریم کھائی ،صوبے میں انکی نیک نامی کے سبب انہیں وہاں دیکھتے ہی لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا، سینکڑوں لوگ آئے اور ان سے ہاتھ ملاتے رہے ،ان کے ساتھ سیلفیاں لیتے رہے اور ان کو کھانے کی دعوتیں دیتے رہے یہ منظر اگر ایس ایس پی مٹیاری امداد شاہ دیکھتے تو ان کی آنکھیں کھل جاتیں کہ اﷲ تعالیٰ کس طرح عزت سے نوازتا ہے، اتنی عزت تو ان کو خود مٹیاری میں رہتے اور ڈیوٹی دیتے ہوئے نہیں ملی ہوگی جتنی آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کو باہر سے جاکر چند لمحوں میں ملی۔ اس معاملے کے باوجود آئی جی پولیس نے اپنی انا کو موضوع بنایا نہ کسی سے شکوہ شکایت کی۔
یہ بات الگ ہے کہ موجودہ صورتحال میں پارٹی قیادت نے صوبائی محکموں کی بندر بانٹ کردی ہے اور ایس ایس پی مٹیاری جس عزیز کے بل پر اکڑ رہے تھے وہ خود اب برائے نام وزیراعلیٰ بن چکے ہیں ۔درجنوں افراد اس وقت متبادل وزیراعلیٰ بن چکے ہیں ،ایسی سنگین صورتحال ہوگئی ہے کہ کئی محکموں کے سیکریٹریز سے وزیراعلیٰ بات نہیں کرسکتے اور ان کو کوئی حکم نہیں دے سکتے ۔لیکن ایسی صورتحال میں بھی چیف سیکریٹری رضوان میمن اور آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ وہ افسران ہیں جو وزیراعلیٰ سندھ کو مکمل پروٹوکول دیتے ہیں، ان کو وہی عزت واحترام دیتے ہیں جو وزیراعلیٰ کا حق ہے۔ اور ہونا بھی یہی چاہئے کہ وزیراعلیٰ کو ان کی حقیقی عزت ملنی چاہئے۔ ایس ایس پی مٹیاری نے جو کارنامہ انجام دیا ، اس پر تاحال وزیراعلیٰ سندھ نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی انہوں نے اس ضمن میں آئی جی پولیس سے رابطہ کرکے ایس ایس پی مٹیاری جو انکے عزیز بھی ہیں ،ان کے غیر سنجیدہ رویے پر ان کی دلجوئی کی ہے۔ یوں آئی جی پولیس کا مٹیاری میں آئس کریم کھانا ایک خراب یاد ضرور چھوڑ گیا ہے لیکن یہ ایک ایسی خراب مثال ہے جو مکافات عمل کی شکل میں واپس ضرور لوٹے گی۔
٭٭٭