توہین عدالت کا الزام، آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے وزیر اعظم تنویر الیاس نااہل قرار
شیئر کریں
آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت کے الزام میں نا اہل قرار دے دیا، آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔ منگل کو وزیراعظم آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ان کے خلاف سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی سربراہی میں فل بینچ نے کی۔ آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت کے الزامات پر اسمبلی رکنیت سے نا اہل قرار دے دیا۔ فیصلے کا اعلان بینچ کی جانب سے کیا گیا جسے جسٹس خالد رشید نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ تنویر الیاس نے عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز بیانات پر آزادکشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہو کر غیر مشروط معافی مانگی۔ سماعت کے دوران وزیراعظم آزادکشمیر کی تقاریر کے کلپ چلائے گئے اور تنور الیاس سے توہین عدالت کا اعتراف کرایا گیا۔ تنویر الیاس نے کہا کہ میرے الفاظ سے جج ہرٹ ہوئے تو غیرمشروط معافی مانگتا ہوں، تاہم عدالت نے ان کی معافی مسترد کر دی۔ عدالت کی جانب سے وزیراعظم کو عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی اور انہیں کسی بھی پبلک عہدے کے لیے نا اہل قرار دیا۔ سردار تنویر الیاس کو سپریم کورٹ میں پیش ہونا تھا واضح رہے کہ گزشتہ روز آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالتوں نے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو عوامی جلسوں میں اپنی تقاریر میں اعلیٰ عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کے حوالے سے وضاحت کیلئے الگ الگ نوٹس بھیجے تھے۔ اْن کے پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے بھیجے گئے نوٹس میں سردار تنویر الیاس کو مظفرآباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں علیحدہ علیحدہ طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی گئی تھی۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے وزیراعظم عوامی جلسوں اور تقاریر میں اعلیٰ عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں، انہوں نے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو دھمکی دیتے ہوئے انتہائی تضحیک آمیز اور ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔ ہائی کورٹ کے نوٹس کا متن بھی لگ بھگ ان ہی مشاہدات سے بھرپور تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم تنویر الیاس نے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کو دھمکی دی ہے، ایک جلسہ عام میں ان کی تقریر کی زبان انتہائی تضحیک آمیز، نامناسب اور ناشائستہ الفاظ پر مشتمل ہے۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ سردار تنویر الیاس کا نہ صرف تازہ ترین بیان بلکہ گزشتہ کئی مہینوں کا ٹریک ریکارڈ بھی قابل اعتراض، غیر موزوں اور نامناسب بیانات سے بھرپور ہے۔ خیال رہے کہ 8 اپریل کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران سردار تنویر الیاس نے بالواسطہ طور پر عدلیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ عدلیہ ان کی حکومت کے امور کو متاثر کر رہی ہے اور حکم امتناع کے ذریعے وزیراعظم کے دائرہ کار میں مداخلت کر رہی ہے،ان نوٹسز کے حوالے سے اسلام آباد میں کچھ صحافیوں نے سردار تنویر الیاس سے استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے صرف اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ اسٹے آرڈرز عوامی افادیت کے منصوبوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں، یہ بات عدالتوں کی توہین کے مترادف نہیں ہے۔