میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت گیس صارفین پر 232 ارب کا بوجھ ڈالنے کیلئے کوشاں

حکومت گیس صارفین پر 232 ارب کا بوجھ ڈالنے کیلئے کوشاں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۸ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

نگران حکومت نے صوبہ سندھ کی مخالفت کے باوجود گھریلو صارفین سے یکم جنوری 2024 سے 232 ارب روپے وصول کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی لمیٹڈ( ایس این جی پی ایل) نے حکومتی ہدایات پر سردیوں کے دوران مہنگی ایل این جی کی لاگت سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلیے لاگت گھریلوں صارفین پر ڈال دی ہے، تاہم، قانونی فریم ورک نہ ہونے کی وجہ سے قیمتوں کی وصولی نہیں کی جاسکی ہے۔یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران مہنگی ایل این جی کی لاگت کی گھریلوں صارفین سے وصولی کیلیے پارلیمنٹ سے گیس کا ویٹڈ ایوریج کاسٹ بل منظور کرایا گیا تھا، تاہم، اپوزیشن کے ہمراہ سندھ حکومت نے اس بل کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔اب نگران حکومت نے ریگولیٹر کو یکم جنوری 2024 تک اس مد میں گھریلوں صارفین سے 232 ارب روپے وصول کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ رواں سیزن کے دوران 70 ارب روپے کے مزید بھی وصول کرنے ہوں گے۔اطلاعات کے مطابق نگران حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی پیروی کرتے ہوئے مہنگی ایل این جی کا رخ گھریلوں صارفین کی طرف موڑنے کے طریقے پر گامزن ہے، جس سے رواں سیزن کے دوران تقریبا 70 ارب روپے کا بوجھ گھریلوں صارفین پر پڑے گا، تاہم اس اقدام کو قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر سندھ حکومت کی جانب سے جو اپنے صارفین کو سستی گیس فراہم کرنا چاہتی ہے۔نگران حکومت ویکوگ بل کو مرحلہ وار نافذ کرنا چاہتی ہے اور اس کا نفاذ صنعتوں سے شروع کرکے اسے گھریلوں صارفین تک توسیع دینے کی خواہاں ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی گیس کی کمی کی وجہ سے گیس سیکٹر خطرات کا شکار ہے، گزشتہ دہائی کے دوران گیس کی کوئی نمایاں دریافت نہ ہونے اور موجودہ ذخائر سے پیداوار میں سالانہ 9 فیصد کمی کی وجہ سے پاکستان ایل این جی کا امپورٹر بن گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں