ڈی جی سندھ کالج پرنسپل شہزاد مسلم خان نے فنڈسے خطیر رقم اڑا دی
شیئر کریں
سندھ کے قدیم ترین ڈی۔ جی سندھ کالج کے خود ساختہ پرنسپل شہزاد مسلم خان نے ڈاکٹر قدیر خان کی جانب سے کالج کے طلبا کے لئے قائم کئے گئے فنڈ سے خطیر رقم اڑا دی۔ اخراجات کا حساب کتاب مانگنے پر آگ بگولہ ہو گئے اور اپنی کرپشن چھپانے کے لئے کالج اساتذہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے لگا۔ معاملہ اینٹی کرپشن میں پہنچنے پر ڈائریکٹر کالجز کراچی نے شھزاد مسلم خان سے ڈی ڈی او شپ واپس لے لی گذشتہ دو دہائیوں سے ڈی۔ جی سندھ کالج کراچی پر خود ساختہ پرنسپل شہزاد مسلم خان کا راج ہے۔ ایک مذھبی تنظیم کی پشت پناہی حاصل ہونے کی وجہ سے کوئی بھی پرنسپل اپنے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ کالج کے انتظامی اور مالی امور عرصہ دراز سے ان کے پاس رہے ہیں۔ جس وجہ سے وہ کالج کو اپنے ٹیوشن سینٹر کی ترقی کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ طلبا کو کالج میں پڑہانے کی بجائے وہ گلستان جوھر میں واقع اپنے وسیع اور شاھی ٹیوشن سینٹر میں داخلہ لینے پر اسرار کرتے ہیں انہوں نے کالج کے سرکاری فنڈز کے ساتھ ساتھ کالج کے طالب علم اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر قدیر خان کی جانب سے طلبا کے لئے قائم کردہ فنڈ پر بھی ہاتھ پھیر دیا اور سرکاری طور پر حساب کتاب مانگنے پر آگ بگولہ ہو گئے اور اپنے ہی کالج کے اساتذہ کو کرپشن بچانے کے لئے ڈھال کی طور پر استعمال کرنے لگا۔ جب ان کی کرپشن کی نشاندھی اینٹی کرپشن نے کی تو ڈائریکٹر کالجز کراچی نے ان کی ڈی ڈی او شپ منسوخ کردی ہے۔ جس کے بعد اس نے محکمہ کالج ایجوکیشن کے خلاف مہم تیز کردی ہے۔