میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
طالبان کوکابل پرقبضے کے قابل پاکستان نے نہیں امریکانے بنایا،امریکی سینیٹرز

طالبان کوکابل پرقبضے کے قابل پاکستان نے نہیں امریکانے بنایا،امریکی سینیٹرز

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۷ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

امریکی سینیٹ خارجہ تعلقات کمیٹی کی افغانستان صورتحال پر سماعت کے دوران سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کو افغانستان پر قبضہ کرنے کے قابل بنایا کیونکہ اس نے پاکستان کی حمایت کی تھی جس نے اس وقت کی امریکی حکومت کی طرف سے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کی درخواست پر تین اعلی طالبان کمانڈروں کو رہا کیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق میری لینڈ کے ڈیموکریٹ سینیٹر نے افغانستان سے امریکی انخلا ء پر سینیٹ کی پہلی سماعت میں دلیل دی کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں ‘انتشار اور خانہ جنگی کو روکے’۔سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کی سماعت گزشتہ روز ہوئی جس میں کچھ ریپبلکن قانون سازوں نے بائیڈن انتظامیہ کو افراتفری کا ذمہ دار ٹھہرایا اور طالبان کے قبضے کا بھی، جو گزشتہ ماہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہوا۔دیگر ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں نے ہی 20 سال کی جنگ کے دوران افغان طالبان کی مبینہ حمایت پر پاکستان کو نشانہ بنایا۔ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر وان ہولن نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ بات چیت کی، جو مرکزی گواہ تھے۔انہوں نے سوال کیا کہ ‘کیا یہ حقیقت نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستانی حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس عمل کے ایک حصے کے طور پر تین اعلی طالبان کمانڈروں کو رہا کرے’۔انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ ‘یہ درست ہے’۔سینیٹر وان ہولن نے عبدالغنی برادر کے رہا ہونے والوں میں شامل ہونے، دوحہ مذاکرات میں سابق افغان حکومت کو شامل نہ کرنے اور ان پر 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے دبا وڈالنے، وغیرہ جیسے کئی سوالات پوچھے جس پر انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ ‘یہ درست ہے’۔امریکی سینیٹر نے اس معاہدے کو بھی اٹھایا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی افواج مئی تک افغانستا ن سے نکل جائیں گی اور ان پر حملہ نہیں کیا جائے گا لیکن افغان فورسز پر حملہ کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے جس پر انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ درست ہیں۔سینیٹر وان ہولن نے کہا کہ ‘افغانستان میں ایک کہاوت ہے پارٹنرز کے پاس گھڑیاں ہیں، ہمارے پاس وقت ہے چنانچہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مذاکرات کے ذریعے طالبان کے لیے سب کچھ ترتیب دیا، افغان فورسز پر حملے کے لیے گرین سگنل دیا، کوئی بات چیت آگے نہیں بڑھی’۔ انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ ‘میرا یقین ہے کہ یہ درست ہے’۔سینیٹر وان ہولن نے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کو یاد دلایا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن پر بھی مئی تک افواج نہ نکالنے پر تنقید کی تھی جیسا کہ امریکا طالبان معاہدے میں طے پایا تھا’۔انہوں نے نشاندہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ نے اب پاکستان اور بھارت دونوں کو ایک میز پر رکھا ہے کیونکہ علاقائی پلیئرز کو شامل کیے بغیر افغان تنازع حل نہیں ہو سکتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں