فارما مافیا کے آگے پی ٹی آئی حکومت ڈھیر، ادویات کی قیمتوں میں نیا اضافہ
شیئر کریں
فارما مافیا کے آگے تبدیلی سرکار مکمل بے بس ہوگئی ۔تبدیلی سرکار کے دعوے اور وزیراعظم عمران خان کے تمام وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام سے زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر 11 فیصد اضافہ کر دیا گیا ۔ تحریک انصاف کی تین سالہ حکومت میں اب تک ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہو چکا جس سے بھوک اور غربت کے مارے مریضوں کی مشکلات میں شدید اضافہ ہوا۔تفصیلات کے مطابق مختلف جان بچانے والی ادویات میں ماہ جولائی میں فارما مافیا نے ڈریپ کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 کے تحت بے قابو 11فیصد نیا مزید ازخود اضافہ کر دیا ہے ۔ عام طور پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈریپ کے بدعنوان افسران کے ساتھ فارما مافیا کی ملی بھگت کے ساتھ انتہائی خاموشی سے کردیا جاتا ہے۔ اس خاموش اور منافع بخش تال میل کو برقرار رکھنے کے لیے ڈریپ کا بدعنوان ادارہ ادویات کی قیمتوں کا کوئی ریکارڈ عوام کے سامنے نہیں لاتا۔ تاکہ ادویات کی قیمتوں کا موازنہ یا پھر ادویات کی بڑھتی قیمتوں کا محاسبہ نہ ہوسکے۔ درحقیقت ڈریپ کے پاس 90 ہزار ادویات کی قیمتوں کا مکمل ریکارڈ ہونا چایئے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ الٹی گنگا بہہ رہی ہے الٹا ڈریپ فارما کمپنیوں سے ریکارڈ طلب کرتا رہتا ہے ۔ مگر کمپنیوں سے ریکارڈ پرائسنگ آتا ہے نہ ڈریپ کی ویب سائٹ پر یہ ریکارڈ دکھائی دیتا ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈریپ ادویہ ساز اداروں سے ریکارڈ طلب کرنے کا انتہائی احمقانہ کام اس لیے کرتا ہے کیونکہ وہ ان کاغذات کے ذریعے پرائس کی غلط شرح اضافہ کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔ اور کسی بھی سوال سے بچنے کے لیے یہ بہانہ گھڑتا ہے کہ وہ ادویہ ساز اداروں سے قیمتوں کا ریکارڈ طلب کررہے ہیں مگر اُنہیں نہیں مل رہا ۔اس حوالے سے ڈریپ نے قیمتوں میں ازخود اضافہ روکنے کے لیے ناکافی اور ناکام اقدامات کیے ہیں۔ ڈریپ نے 3؍ جنوری 2017 ، 26 ؍مارچ 2019، اور 16 ؍جولائی 2020 کو مختلف خطوط جاری کیے کہ فارما کمپنیاں ادویات کی قیمتوںا ور رجسٹریشن ریکارڈ جمع کروائیں لیکن بڑی فارما کمپنیوں نے تاحال کوئی ریکارڈ جمع نہیں کرایا، اس وجہ سے ڈریپ ویب سائٹ پر اور صوبائی ہیلتھ ویب سائٹ پر ادویات کی قیمتوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ،حقیقت میں فارماسیوٹیکل مافیا ڈرگ مافیا سے بھی زیادہ طاقت ور ہے۔ واضح رہے کہ 2017 تک دس ہزار ادویات کا ریکارڈ ڈریپ کی ویب سائٹ پر موجود تھا لیکن اوٹسوکا کمپنی کے مالک اور سابقہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر اسلم افغانی نے گڑ بڑ کرتے ہوئے یہ ریکارڈ خاموشی سے غائب کروادیا جبکہ باقی ادویات کا ریکارڈ غائب کروانے والے مبینہ طور پر جعلی پی ایچ ڈی شیخ اختر کا ہاتھ رہا ہے۔معروف ماہر ادویات نور مہر نے نمائندہ جرأت سے اس ضمن میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی فارما کمپنیوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ فارما کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں ازخود اضافے کی ایک وجہ ڈریپ کی کرپٹ انتظامیہ ہے ۔ ادویات کے قیمتوں کے ریکارڈ کا غائب ہونا مریضوں کی جیب پر ڈاکہ ہے ،جبکہ یہ ڈریپ کی نااہلی کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس حوالے سے مختلف ماہرین عرصے سے ڈریپ کے ادارے کے مکمل خاتمے کے ساتھ نئے اور شفاف ریگولیٹری ادارے کے قیام کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ صرف ڈریپ کی ملی بھگت سے فارما کمپنیاں ادویات کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرکے سالانہ 250 ارب روپے لوٹ رہی ہیں۔