گرین لائن بس منصوبے کاافتتاح ،کراچی کابلدیاتی نظام خودمختارہوناچاہیے،عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی کو جدید شہر بنانے کیلئے شہر کا مینجمنٹ سسٹم ٹھیک کرنا ہوگا،کراچی پاکستان کی ترقی کا انجن ہے جب یہ خوشحال ہوتا ہے تو پاکستان خوشحال ہوتا ہے، کراچی کو خومختاری دینے کیلئے بلدیاتی الیکشن ضروری ہیں، خوشی ہے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں ہم نے جو وعدے کئے وہ سب چل رہے ہیں،اگلے ماہ کے فور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائیگا،خیبر پختونخوا میں تمام خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس دیدی،پنجاب میں جنوری سے مارچ تک ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس آ جائیگی،بلوچستان بھی ہیلتھ کارڈ جلد تیار ہو جائیگا ،آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان میں بھی ہیلتھ انشورنس لائی جائیگی ،سندھ حکومت بھی دیگر صوبوں کی طرح اپنے عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرے،بنڈل آئی لینڈ سے سب سے زیادہ سندھ کا فائدہ ہے ،عوام کو نوکریاں ملیں گی۔جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی جدید شہر جدید ٹرانسپورٹ کے بغیر نہیں چل سکتا اور اگر آپ چین کے جدید شہر دیکھیں تو وہ شہر بے انتہاء آبادی کے باوجود اس لیے کامیابی سے چلتے ہیں کیونکہ وہاں جدید ٹرانسپورٹ کا نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی ترقی کا انجن ہے، کراچی جب خوشحال ہوتا ہے تو پاکستان خوشحال ہوتا ہے، ہر ملک میں ایسا شہر ہوتا ہے جو سارے ملک کو چلاتا ہے جیسے لندن برطانیہ کو چلاتا ہے، لندن میں خوشحالی آتی ہے تو پورے برطانیہ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ نیویارک کے امریکا پر بہت بڑے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اسی طرح پیرس کے فرانس پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو فنکشنل اور کامیاب کرنے کا مطلب یہی ہے کہ ہم پاکستان کی مدد کررہے ہیں، ٹرانسپورٹ نظام کسی بھی شہر کو جدید بنانے میں پہلا قدم ہوتا ہے اور اتنی حکومتیں آنے کے باوجود سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کے ٹرانسپورٹ کے نظام پر کسی نے بھی توجہ نہیں دی اور گرین لائن اس سلسلے میں پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں 50سال سے کراچی کو دیکھ رہا ہوں، ہم نے اس شہر کو تبدیل ہوتے دیکھا ہے، یہ روشنیوں کا شہر ہوتا تھا لیکن ہم نے آہستہ آہستہ اس شہر کو کھنڈر بنتے دیکھا کیونکہ کراچی کے مینجمنٹ سسٹم پر کبھی زور نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایران پر عالمی پابندیوں کے باوجود تہران ایک جدید شہر نظر آتا ہے کیونکہ اس شہر کی مینجمنٹ جدید ہے، اس کی وہی مینجمنٹ وہی ہے جو لندن، پیرس یا نیویارک کی ہے، ان شہروں کی مینجمنٹ ایک ملک کی طرح ہے جو پانی، ٹرانسپورٹ اور سیوریج کے نظام سمیت شہر کو تمام سہولتیں خود فراہم کرتا ہے، پیسہ بھی وہ خود اکٹھا کرتا ہے، خرچ بھی وہ خود کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تہران 50کروڑ ڈالر سے زائد پیسہ اکٹھا کرتا ہے اور اسی وجہ سے وہ عالمی پابندیوں کے باوجود جدید شہر ہے لیکن اس کی نسبت کراچی میں 30کروڑ ڈالر بھی اکٹھے نہیں ہوتے، جب تک کراچی کا مینجمنٹ سسٹم ٹھیک نہیں ہو گا، اس وقت تک یہ اس طرح کا جدید شہر نہیں بن سکے گا جیسا ہم اسے بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی لئے بلدیاتی الیکشن کراچی کیلئے ضروری ہیں تاکہ اس شہر کو خودمختاری دی جائے، اگر لاہور کی طرز پر کراچی میں بلدیاتی الیکشن ہو تو اس شہر کا میئر شہر کو اسی طرح چلائے گا جیسے کوئی جدید شہر چلتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں ہم نے جو وعدے کیے تھے وہ سب چل رہے ہیں، نالوں کی صفائی اور فریٹ کوریڈور بہت ضروری ہے لیکن سب سے زیادہ خوشی کے۔فور منصوبے کی ہے تاکہ کراچی کا پانی کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے کے۔فور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور 14 سے 15 مہینے میں یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا، اس طرح 2023 کے اگست یا ستمبر تک کراچی کو اس منصوبے کے تحت پانی پہنچا دیا جائے گا۔