میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملیر ایکسپریس وے منصوبہ، ماحولیاتی جائزہ رپورٹ کے بغیر شروع ہونے کا انکشاف

ملیر ایکسپریس وے منصوبہ، ماحولیاتی جائزہ رپورٹ کے بغیر شروع ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۰ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)ملیر ایکسپریس وے کا ترقیاتی کام ماحولیاتی جائزہ رپورٹ (ای آئی اے) ہونے سے پہلے شروع کرکے ماحولیاتی قوانین کی دھجیاں اڑادیں گئیں،منصوبے سے سنگین ماحولیاتی خطرات پر مقامی لوگوں نے اعتراضات کردیئے، سر سبز ملیر کے ہزاروں درختوں کا قتل عام کا خدشہ ظاہر ظاہر کردیا۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ کے تحت کراچی کے علاقے قیوم آباد سے ایم نائن موٹروے تک 39 کلومیٹر ملیر ایکسپریس وے تعمیر ہونا ہے، محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی جانب سے ملیر میں عوامی شنوائی کا انعقاد کیا گیا، ماحولیاتی فوٹوگرافر سلمان بلوچ نے سیپا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیپا قوانین کے مطابق ای آئی اے رپورٹ کے جائزہ کیلئے 5 ماہ درکار ہوتے ہیں لیکن سیپا نے جائزے کیلئے صرف 10 دن کا وقت فراہم کیا ہے، سیپا ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت کسی بھی ترقیاتی منصوبے کو شروع کرنے سے پہلے ماحولیاتی جائزہ رپورٹ مرتب ہوگی ، ملیر ایکسپریس وے کے 15 کلومیٹر پر کام شروع ہوگیا ہے لیکن ماحولیاتی جائزہ رپورٹ ابھی تک تیار نہیں ہوئی، ایکسپریس وے سے 73اسپیشز اور 10 میلز تباہ ہونگے، ملیر کے ایکو سسٹم کو تباہ کیا جارہا ہے ایکو سسٹم کو محفوظ کرنا ہے اربنائزیشن کا نام ہے، عبوری رپورٹ میں صرف 4 ٹیوب ویل بتائے گئے ہیں حقیقت میں 27 زرعی ٹیوب ویل لگے ہیں۔ آئی بی اے سے وابسطہ محمدتوحید نے کہا کہ عبوری رپورٹ کے سیکشن 4 میں تحریر ہے کہ ملیر کا ماحولیاتی نظام خراب ہے یہ حقیقت کے برعکس ہے، عبوری رپورٹ میں ہیٹ ویوو اور ماحول دوست سامان استعمال کرنے کا کوئی ذکر ہی نہیں۔ صحافی حنیف دلمراد بلوچ نے کہا کہ منصوبے سے سینکڑوں دیہات اور ڈملوٹی کے کنویں متاثر ہونگے، ملیر ایکسپریس وے کی عبوری ماحولیاتی جائزہ رپورٹ میں ملیر ندی اور ندی کے کیچمنٹ ایریا کا ذکر تک نہیں حالانکہ منصوبہ ملیر ندی کے بیڈ پر تعمیر ہوگا،ملیر ندی کے کیچمنٹ ایریا میں عام طور پر 2 سو ملی میٹر بارش ہوتی ہے اگر 5 سے 6 سو ملی میٹر بارش ہوئی تو پانی کا اخراج سمندر میں نہیں ہوگا اور سیلاب کا خطرہ ہے، اگر منصوبہ ملیر ندی کے رائٹ بینک پر تعمیر کیا گیا تو بھی سیلاب ہوسکتا ہے، اس لیے ملیر ایکسپریس وے لیفٹ بینک پر تعمیر کیا جائے۔شفیع محمد نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کے 39کلومیٹر علاقے میں صرف 2 ہزار 4 سو لوگ نہیں بلکہ لاکھوں لوگ متاثر ہونگے، لیکن سیپا نے صرف 245 لوگوں کو مشاورت میں کیا ہے۔ محمد ایوب نے کہا کہ ماحولیاتی عبوری رپورٹ میں تحریر ہے کہ ایئر کوالٹی بہتر ہوگی سیپا کے ایئر انڈیکیٹر خراب ہیں تو ایئر کوالٹی کیسے چیک کی جائے گی ؟ہم کو بتایا جائے کہ 39 کلومیٹر کے 6 لین پر روزانہ کتنی گاڑیاں چلیں گے اور کتنا دھواں خارج ہوگا ؟ ماحولیاتی کارکن احمد شبر نے سوال کیا کہ ملیر ایکسپریس وے کا ویسٹ مینجمنٹ پلان، لے آئوٹ پلان کہاں ہے ؟ تعمیرات کے بعد کا پلان کہاں ہے ؟کچرہ کتنا ہوگا اور وہ کہاں پر ڈمپ کیا جائے گا؟ پلاسٹک کتنا ہوگا اور سمندر میں کتنا کچرہ جائے گا ؟ سیوریج کا پلان کہاں ہے ؟ محمد صدیق بلوچ نے کہا کہ ملیر میں اسمال ڈیمز پر محکمہ آبپاشی نے کروڑوں روپے خرچ کئے اور ملیر ایکسپریس وے کے باعث اسمال ڈیمر پر لگایا پیسا ضائع ہوجائے گا، محکمہ آبپاشی نے کیسے این او سی جاری کردی ہے۔ ماحولیاتی کارکن عادل ایوب نے کہا کہ کراچی کاشمار بدترین ماحولیاتی مسائل سے دوچار شہروں میں ہوتا ہے ، سڑکیں بننے سے اربن ہیٹ ویوو پیدا ہوتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں