میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات کی ایک اورنااہلی ، سیپاکی گاڑیوں کے دھوئیں کوچیک کرنیوالے آلات ناکارہ

محکمہ ماحولیات کی ایک اورنااہلی ، سیپاکی گاڑیوں کے دھوئیں کوچیک کرنیوالے آلات ناکارہ

ویب ڈیسک
هفته, ۹ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ میں ایک اور بدانتظامی سامنے آگئی، سیپا کے پاس موجود گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کوچیک کرنیوالے آلات ناکارہ ہوگئے،آخری مہم تین سال پہلے چلائی گئی، ناکام مہم پر 60 لاکھ 40 ہزار خرچ کرکے قومی وسائل کا نقصان کیا گیا،کراچی میں فضائی آلودگی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ سال 2014 کے سیکشن 15 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ کوئی بھی شخص ایسی گاڑی تیار یا ڈرائیو نہیں کرسکتا جس کے باعث ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو یا پھر شور ہو، گاڑیوں سے دھوئیں کے اخراج اور شور کے حوالے سے معیارسیپا ایکٹ کے سیکشن 6 کے سب سیکشن ایک میں تحریرہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیپا کی انتظامیہ نے مالی سال 2018-19 کے دوران کراچی میں گاڑیوں سے دھواں خارج ہونے کو روکنے کیلئے ( وہکیولر امیشن کنٹرول پروگرام ) شروع کیا، پروگرام پر 60 لاکھ 40 ہزار کے اخراجات کئے گئے ، وہکیولر امیشن کی آخری سرگرمی آگست 2018 میں کی گئی، گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کو چیک کرنے کیلئے سیپا کے پاس موجود آلات ہی ناکارہ ہیں۔ سیپا کی نااہلی اور بدانتظامی کے باعث کراچی ، حیدرآباد ، سکھر، لاڑکانہ اور شہید بینظیرآباد میں گاڑیوں سے دھڑلے سے دھواں خارج ہورہا ہے اور ذمہ دار افسران نے کوئی بھی اقدام نہیں لیا، دھوئیں کے اخراج فضائی آلودگی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سیپا کی کمزور انتظامیہ کے باعث گاڑیوں سے خارج ہونیوالے دھوئیں کو چیک کرنے اور اس کو روکنے کی کوئی حکمت عملی موجود ہی نہیںجس کے باعث محکمہ ماحولیات کے سرکاری فنڈز کا بہتر استعمال نہیں ہورہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن کے احکامات پر سیپا نے تین ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشن قائم کئے، لیکن اب یہ تینوں اسٹیشنزمرمت نہ ہونے کے باعث ناکارہ ہوگئے ہیں،تینوں اسٹیشنز جاپان کی امداد پر لگائے گئے تھے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں