میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحریک عدم اعتماد ، نمبرگیم پورے ہیں ،اپوزیشن کادعویٰ

تحریک عدم اعتماد ، نمبرگیم پورے ہیں ،اپوزیشن کادعویٰ

ویب ڈیسک
اتوار, ۶ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں ۔ایک اہم حکومتی اتحادی جماعت نے پنجاب کے اعلیٰ عہدے کے بدلے میں تحریک کی حمایت کا عندیہ دے دیا جبکہ ترین گروپ بھی وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے اپنے امیدوار کی حمایت چاہتا ہے ۔عبوری سیٹ اپ کے لیے اپوزیشن رہنماؤں میں نئے قائد ایوان کے نام پربھی مشاوت کا عمل جاری ہے ۔مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود وزارت عظمیٰ کے لیے فیورٹ امیدوار بن کر سامنے آگئے ہیں تاہم حتمی فیصلہ لندن میں میاں نواز شریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا ۔تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو حتمی شکل دی جارہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے متفق ہیں اور ان کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے تحریک کی کامیابی کے لیے ان کا نمبر گیم مکمل ہوگیا ہے اور 100سے زائد ارکان نے عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کردیئے ہیں ۔پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے اپنے ارکان اسمبلی کو تمام مصروفیات ترک کرکے ملک میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ سید خورشید شاہ اور یوسف رضا گیلانی اسلام آباد کو تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سرگرم ہیں ۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی اور اس حوالے سے تمام جماعتیں ہم خیال ہیں ۔نمبر گیم کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اسے وفاق اور پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل ہوچکی ہے اور آئندہ پیپلزپارٹی لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد تمام صورت حال واضح ہوجائے گی ۔ایک اہم حکومتی اتحادی جماعت نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے عوض اپنی حمایت کا عندیہ دیا ہے جبکہ جہانگیر ترین گروپ بھی اس عہدے کا خواہش مند ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی مختلف موقف رکھتی ہیں ۔(ن)لیگ فوری انتخابات کی خواہشمند جبکہ پیپلزپارٹی پانچ سال کی مدت پوری کرنا چاہتی ہے تاہم اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اہم کردار اد اکررہے ہیں اور اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں 6ماہ کے لیے ایک عبوری سیٹ اپ قائم کیا جائے جس کے بعد نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا ۔نئے قائد ایوان کے حوالے سے بھی اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر تمام جماعتیں 6ماہ کے سیٹ اپ کے لیے راضی ہوجاتی ہیں تو پھر اس مدت کے لیے مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے مولانا اسد محمود کو نیا قائد ایوان منتخب کروایا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن انتہائی سرگرم ہیں ۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)عارضی مدت کے لیے مولانا اسد محمود کے نام پر اتفاق کرسکتے ہیں تاہم حتمی فیصلہ لندن میں میاں نواز شریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں