میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیغام سیرت‘انسانیت کی معراج

پیغام سیرت‘انسانیت کی معراج

ویب ڈیسک
جمعه, ۳ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

اشفاق احمد
ارے گھبراﺅ مت! میں بھی تمہاری طرح ایک انسان ہوں، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں جو تم پر اس طرح لرزہ طاری ہے۔ سبحان اللہ! اللہ کے پاک پیغمبرکے دہن مبارک سے جاری ہونیوالے یہ وہ کلمات ہیں جو تاقیامت اپنی تاثیر رکھیں گے۔ یہ ایک فاتح کے وہ عاجزانہ کلمات ہیں جو ان لوگوں کو کہے جارہے ہیں جو ایک وقت میں آپ ﷺ کے جانی دشمن تھے اور آپ ﷺ کو قتل کرنے کے درپے رہتے تھے۔ مگر آپ ﷺ کے اس برتاﺅ کی وجہ سے وہی لوگ آج جوق درجوق اسلام میں داخل ہورہے تھے۔
دراصل بات یہ ہے کہ عاجزی وانکساری انسانیت کی معراج ہیں، جس بندے نے انہیں اپنی زندگی مےں شامل کرلیا ،اُسے کامیاب ہونے سے کوئی شے روک نہیں سکتی،دوسروں کی باتوں کو دھیان سے سننا، ان کے کاموں پر داد دیتے رہنا اور ان کی تعریف میں چند جملے کہہ دینا، یہ وہ زریں اصول ہیں کہ جو ایک متکبرانہ اور برانگیختہ بادشاہ کو دِلی دوست میں بدل سکتے ہیں۔ تو اندازہ لگائیے ،انکساری اور تعریف روز مرہ کے تعلقات میں ہمارے کیا کچھ کام نہیں کرسکتی۔ انکساری اور تعریف کا صحیح استعمال ہوتو یہ معجزے دکھاسکتی ہے۔ چنانچہ اگر آپ لوگوں کے دلوں پر راج کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی سے ان باتوں کو اپنے مزاج کا حصہ بنانے کی کوشش کریں کہ دوسروں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔اپنے اعمال و کردار سے لوگوں کی ناراضگی مول نہیں لیں گے۔ اور انہیں اپنے حسب ِمنشا بدلنا بھی چاہیں تو ان پر نکتہ چینی کرنے سے پہلے اپنا اعلیٰ کردار ان کے سامنے ذکر کریں۔ یقین مانیے کہ لوگ آپ کی طرف کھنچتے چلے آئیں گے۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔
ولا تستوی الحسنةولاالسیئةادفع بالتی ھی احسن فاذالذی بینک وبینہ عداوةکانہ ولی حمیم(سورہ فصلت :۴۳)
نیکی اور بدی برابر نہیں ہوسکتی۔ اپنے معاملات کو اچھے طریقے سے نبٹاﺅ پھر دیکھو کہ تم اورتمہارا دشمن گہرے پکے دوست بن جائیں گے۔
اسی لیے تو فتح مکہ کے بعد مذکورہ شخص کو جب پکڑ کر آپ ﷺ کے سامنے لایاگیا، اس وقت آپ ﷺ کی حیثیت ایک فاتح کی تھی۔ اور تاریخ کا مطالعہ کرنے والے حضرات جانتے ہیں کہ کسی ملک یا علاقے کو تاراج کرنے کے بعد فاتح کی کیا کیفیات ہوتی ہیں ، بالکل وہی حالت ہوتی ہے جس خدشہ کا اظہار ملکہ بلقیس نے اپنے مشورے میں ذکر کیا اور قرآن نے ان کے الفاظ کو اس تعبیر میں ذکر فرمایا: ان الملوک اذاد خلواقریتہ افسد وھاوجلعوا۔۔۔۔۔
چنانچہ مکہ کا وہ شخص حضور اکرم ﷺ کے سامنے کھڑا ہوکر تھر تھر انے لگا۔ کپکپی طاری ہوگئی۔
حضورت ﷺ نے اس کی یہ حالت دیکھی تو فرمایا کہ گھبراﺅ مت میں بھی تمہاری طرح ایک انسان ہوں اور میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں جو تم پر اس طرح لرزہ طاری ہے۔
دراصل ہر شخص کی عزت نفس ہوتی ہے چاہے کسی خاص وقت میں وہ شخص کتنا ہی حقیر کام کیوں نہ کررہا ہو، مثلاً ایک بھنگی کو عین صفائی کے وقت بھی اپنی عزت نفس محبوب ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر کبھی اس پر بات آئے گی، تو اس کی برداشت سے باہر ہوگی۔ لہٰذا ہمیں خیال اس بات کا رکھنا ہے کہ اس انسانی عزت نفس کو کبھی مجروح نہ ہونے دیں۔ پھر دیکھیں کہ لوگ کیسے آپ کے گرویدہ بنتے چلے جاتے ہیں۔
اللہ ہمارا حامی وناصر ہو۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں