میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بحضورسرورِ کونین ﷺ....احساسِ ندامت ۔ ۔ ۔ امیدِ شفاعت

بحضورسرورِ کونین ﷺ....احساسِ ندامت ۔ ۔ ۔ امیدِ شفاعت

منتظم
جمعرات, ۱ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

زبیر منصوری
آقا ! صلی اللہ علیہ وسلم !!
میرا سب کچھ آپ کے ایک تبسم پر قربان۔۔۔آپ کے یوم ولادت کی آمد آمد ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ مجھے اس سے زیادہ غرض نہیں کہ اس دن کو منانا چاہیے یا نہیں۔۔۔ مگر میں ان دنوں میں اکثر آبدیدہ اور اداس رہتا ہوں۔
ان دنوں میں اپنی رفاقت میںوقت گزارتا ہوں اور اکثر دکھی ہو جاتا ہوں۔
آپ ﷺ ۔ ۔ وہ کہ جن کی ریش مبارک میری ہدایت کی طلب میں رو رو کر بھیگ جاتی تھی اور میں ۔۔وہ جو سرعام آپ ﷺ کے ذات پر بد ذاتوں کے حملے دیکھتا اور چپ چاپ گزرتا جاتا ہوں۔
آپ ﷺ وہ۔۔۔ جن کے سامنے سے یہودی نوجوان کا جنازہ گزرتا ہے تو آپ کی آنکھیں آنسوو¿ں سے تر ہو جاتی ہیں اور فرماتے ہیں ”ایک انسان مجھ سے بچ کر جہنم میں چلا گیا “۔
اور میرے سامنے ۔۔۔۔۔میرے اپنے ،میرے اردگرد کے لوگ جہنم کی طرف دوڑے چلے جا رہے ہیں اور میں نے چند تقریروں ،نصیحتوںکو کافی سمجھ رکھا ہے ۔
آپ ﷺ۔۔۔۔ وہ کہ جن سے دشمن بھی محبت کرتے تھے اور ایک میں ۔۔۔کہ جس کے اپنے بھی اس سے دور اور متنفر رہتے ہیں۔
ایک آپ ﷺ۔۔۔کہ جو آبادی سے ویرانے چلے جاتے تھے مگر جب نبوت ملی تو پھر آپ ویرانے سے آبادی میں لوٹ آئے ،اور پھر کسی نے آپ کو گوشہ نشین نہ پایا ۔ایک میں ۔۔۔کہ جس کی زندگی عافیت کے گوشوں ہی میں گزرتی ہے۔
ایک آپﷺ ۔۔۔ کہ جنہوں نے اللہ کی زمین پر ، اللہ کے بندوں پر ، اللہ کا نظام قائم کرنے کی جدوجہد میں اپنا سب کچھ لگا دیا ،کھپا دیا۔ اور ایک میں ۔۔۔کہ جو سب کچھ بچا بچا کر سمیٹ سمیٹ کر رکھتے نہیں تھکتا۔
ایک آپﷺ ۔۔۔ کہ جنہوں نے کامیاب امیر تاجر کی حیثیت ترک کر کے ”خود اختیار کردہ فقر“ کا راستہ چنا ۔اور ایک میں ۔۔۔کہ جو اپنی پر آسائش زندگی کے لئے روز نئے جوازگھڑتا ہوں۔
ایک آپ ﷺ۔۔۔کہ جن کے ساتھی ان کے وضو کا پانی اور لعاب زمیں پر گرنے سے پہلے ہاتھ میں لے کر محبت اور وارفتگی سے جسم پر مل لیتے تھے ۔اور ایک میں ۔۔۔کہ جس کاجو جتنا قریبی ہے اتنا ہی اندر سے وہ اس سے دور ہے۔
آقا !اپنی شرمساری اور ندامت کے اور کیا کیا آنسو پیش کروں۔۔۔؟
آقا !آپ ﷺکی امت حلب میں کٹ رہی ہے۔
آقا !آپ ﷺکے پیارے برما میں برچھیوں میں پروئے جا رہے ہیں۔
آقا! آپﷺ کے جگر گوشے کشمیر، مصر ، عراق اور نہ جانے کہاں کہاں چھلنی کئے جا رہے ہیں مگر میں خوب سے خوب ، اچھے سے اچھا ، بہتر سے بہتر کی تلاش میں کولہو کا بیل بنا ہوا ہوں۔
آقا !آپ ﷺنے ہمیشہ ”ہم ،ہمارا، ہمیں“بن کر سوچناسکھایا تھا۔ اور میں ساری زندگی ”میں، میرا، مجھے“ بن کر سوچتا رہا۔
آقا ﷺ! شرم آتی ہے سیرت کانفرنس کرتے ہوئے ۔ ۔
آقاﷺ ! ڈوب مرنے کو دل کرتا ہے بتیاں لگاتے اور جشن آمد رسول کی نعتیں پڑھتے۔۔
آقاﷺ ! میری معافی کی کو ئی صورت ہو سکتی ہے؟
آقا ﷺ !بچت کا کوئی آسرا؟
آقا ﷺ !نجات کا کوئی ذریعہ؟
آقاﷺ ! بس ندامت ،اور آپ کی محبت کے جھوٹے ہی سہی ،دعوے کا توشہ ہے۔
آقاﷺ ! یہ کھوٹے سکے کسی کام آ جائیں توہییہ غلام بچ پائے گا۔
آقاﷺ ! آپ اس روز کہ جس روز سارے نبی ، سارے ولی ، سارے انسان رو رو کر بس اپنی نجات کے لئے ”نفسی،نفسی“ پکار رہے ہوں گے، آپ اس دن بھی رو رو کر ”امتی امتی “(اے اللہ میری امت ،میری امت کو بخش دے )پکارتے ہوں گے۔
آقاﷺ ! آپ کے” امتی“ ہونے کا یہ اعزاز اور شرف تو مجھے بھی حاصل ہے ۔۔تو کیا میں شفاعت و سفارش کا امیدوار رہوں؟؟
میرا تو کوئی اور آقا بھی نہیں ۔۔۔
آقاﷺ ۔ ۔ ۔ میرے آقا ﷺ!!!!!


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں