ارشد شریف قتل میں کینیا سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا، سربراہ جے آئی ٹی کا انکشاف
شیئر کریں
ارشد شریف قتل کیس کی جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے سامنے بیان دیا ہے کہ کینیا نے ہم سے تعاون نہیں کیا، قتل کیس میں ہمیں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا جس پر عدالت برہم ہوگئی۔سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں جے آئی ٹی کے سربراہ اویس احمد نے دوسری پیش رفت رپورٹ جمع کروا دی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سربراہ جے آئی ٹی کی سرزنش کی گئی۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ جو کام آپ کے ذمہ لگایا تھا وہ ہوا یا نہیں؟ کینیا سے قتل کے متعلق کوئی مواد ملا ہے یا نہیں؟ سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ کینیا میں حکام سے ملاقاتیں کیں۔جسٹس مظاہر نے کہا کہ کہانیاں نہ سنائیں، آپ کو شاید بات سمجھ نہیں آرہی اس پر سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ کینیا نے شواہد تک رسائی نہیں دی۔ جسٹس مظاہر نے کہا کہ شواہد کی بات تو ٹرائل میں سامنے آئے گی مواد کیا جمع کیا؟ اس پر سربراہ نے انکشاف کیا کہ ارشد شریف قتل کے حوالے سے کینیا سے کوئی ٹھوس مواد نہیں ملا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ارشد شریف کا موبائل فون اور دیگر سامان کہاں ہے؟ سربراہ جے آئی ٹی اویس احمد نے جواب دیا کہ ارشد شریف کا موبائل اور آئی پیڈ کینیا کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے پاس ہے، ارشد شریف کا باقی سامان موصول ہوچکا ہے۔جسٹس مظاہر نقوی نے پوچھا کہ جے آئی ٹی کے ارکان کہاں ہیں؟ جس پر اویس احمد نے کہا کہ تین ارکان عدالت میں موجود ہیں، اس پر جسٹس مظاہر بولے کہ باقی ارکان کیوں نہیں آئے؟ کیا تفتیشی ٹیم کا کام نہیں پیش ہونا؟دوران سماعت سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پبلک کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ا?ف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کس نے پبلک کی؟ پتا کریں کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پبلک کرنے کے پیچھے کون ملوث تھا؟