اسحاق ڈار ، صدر ملاقات میری اجازت سے ہوئی، وزیراعظم
شیئر کریں
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان اپنے آخری دنوں میں ہمارے لیے کانٹے بچھا کر گئے ، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کی صورتحال سے بچا لیا ہے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدر سے ملاقات میری اجازت سے ہوئی،تالی ایک نہیں، دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ہم پاکستان کی خاطر تمام اختلافات بھلا سکتے ہیں، پاکستان کیلئے ایک کیا سو قدم بھی آگے بڑھا سکتے ہیں،برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی میں میرے خلاف 2سال تک تحقیقات ہوتی رہیں، پاناما میں نواز شریف کا دو ردورتک نام نہیں تھا، ڈیلی میل کے مجھ پر الزامات کے بعد معافی بھی عیاں ہوگئی،معافی مجھ سے نہیں 22کروڑ عوام سے مانگی گئی ہے ،سعودی ولی عہد نے گھڑی دے کر عمران نیازی کو نہیں ،پاکستان کے عوام کو عزت دی، عمران خان نے تحفے میں ملی خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ دی، عمران اور حواریوں نے الزامات لگانے کے سوا کچھ نہ کیا، کوئی الزام ثابت نہ کر سکے، سابق وزیر اعظم نے صرف گالم گلوچ کی سیاست کو فروغ دیا،آئی ایم ایف نے پتا نہیں کہاں کہاں انگوٹھے لگوائے،سخت شرائط کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ دینے پر راضی ہوا، باجوہ صاحب ریٹائرڈ ہوگئے ہیں، ان کو چین سے زندگی بسرکرنے دیں،باجوہ صاحب عمران خان کے محسن تھے، عمران خان محسن کش نکلے۔ پیر کو یہا ں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے مجھ پر، نواز شریف اور میرے خاندان پر جھوٹے الزامات عائد کرکے بدنام کرنے کی بدترین کوشش کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، نواز شریف اور میرے خاندان پر بے بنیاد الزامات عائد کرکے پاکستان کے اندر اور بیرون ملک بدنام کرنے کی بدترین اور گھٹیا کوشش کی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو دی گئی سزا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ سے معاملہ اقامہ تک چلا گیا کیونکہ پانامہ میں نواز شریف کا نام نہیں تھا اس لیے اقامہ کا کیس بنایا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اقامہ کا معاملہ آنے کے بعد بہت گند اچھالہ گیا اور اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کا بیان بھی چلا تھا، لہذا سچ کو آنچ نہیں آتی اور من گھڑت بات کبھی چھپ نہیں سکتی۔انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی اور اس کے حواریوں نے برطانیہ کی نیشنل کرائیم انویسٹی گیشن ایجنسی کو بہت سے دستاویزات فراہم کیے جس میں دو برس تک تحقیقات ہوتی رہی مگر اللہ تعالی نے پاکستان کی عزت رکھی۔ڈیلی میل اخبار کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی اور شہزاد اکبر کو علم تھا کہ اس سے شریف خاندان کی بدنامی تو ہوگی مگر پاکستان کی بھی بدنامی ہوگی مگر وہ پتھر دل کی طرح اس سوچ کے حامل تھے کہ پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے تو کوئی بات نہیں شریف خاندان کو پوری دنیا میں رسوا کرو۔وزیراعظم نے کہا کہ اس برطانوی ادارے نے 2008 سے 2018 تک 6 سو ملین پانڈ دیے تھے جس کی زیادہ رقوم پنجاب میں آئیں تھیں اور شفاف طریقے سے خرچ ہوئیں مگر عمران نیازی کا مقصد یہ تھا کہ لاکھوں پاؤنڈ شہباز شریف کے بچے لے گئے اور یہ بات ڈیلی میل اخبار کے آرٹیکل کا حصہ ہے جس میں لکھا گیا تھا کہ شہزاد اکبر نے صحافی ڈیوڈ روس کو پاکستانی جیلوں کی سیر کرائی اور وہاں قید لوگوں سے ملایا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ ڈیلی میل اخبار میں اسٹوری شائع ہونے کے بعد 14 جولائی 2019 کو عمران نیازی کے حکم پر تحریک انصاف کے وزرا کی ایک یلغارر تھی جو اس بات پر لگے ہوئے تھے کہ چور اور ڈاکو پاکستان کا پیسہ کھا گئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے اگلے دن اتوار کے روز چھٹی کے باوجود بھی برطانیہ کے سرکاری ادارے نے وضاحت دی کہ ایسی کوئی بات نہیں اس میں کوئی حقیقت نہیں مگر عمران نیازی اور دیگر لوگوں کے دباؤ پر اس بیان کو 6 گھنٹوں تک موخرکروایا گیا تھا۔