کراچی میں 9 برس قبل تعمیر ہونے والا اسپتال تاحال غیر فعال
شیئر کریں
کراچی کے علاقے سائٹ ٹائون میں 9 برس قبل کروڑ روپے مالیت سے تعمیر کیے جانے والا سرکاری اسپتال تاحال فعال نہیں ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس اسپتال کسی بھی نام سے رجسٹرڈ ہی نہیں ہے۔ اس حوالے سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق تقریبا 15 برس قبل سائٹ ٹان میں خیبر چوک کے قریب سرکاری اسپتال بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد تھا کہ گنجان آباد علاقے کے مکین کو طبی سہولیات فراہم کی جاسکے۔ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر اسپتال کا تعمیری عمل بعض مسائل سے متاثر ہوا بالآخر 2013 میں حکام نے تمام شکایات دور کرکے اسپتال کی عمارت کی تعمیر بھی مکمل کرلی لیکن بدقسمتی سے اسپتال عدم توجہی کا نشانہ بن گیا اور آج نو برس گزرجانے کے باوجود اسپتال کو فعال نہ کیا جا سکا۔وسیع و عریض رقبے پر تعمیر اسپتال کی عمارت اب بھی درست حالت میں موجود ہے لیکن اسپتال طبی ساز و سامان اور نہ ہی ڈاکٹرز موجود ہیں۔ گنجان آباد علاقے کے مکینوں کو ہنگامی صورتحال میں مریضوں کو دور دراز کے اسپتالوں میں لے جانا پڑتا ہے۔علاقہ مکینوں نے حکومت اور انتظامیہ سے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسپتال کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق 25 بستروں پر مشتمل اسپتال کا یہ سرکاری منصوبہ تھا۔ جس کے لئے ابتدائی طور پر خورشید بیگم اسپتال کا تجویز کیا گیا تھا۔ بعد میں عمارت پر سیاسی جماعت کے جھنڈے بھی لگادیے گئے لیکن اسپتال فعال کرنے کے لیے سندھ حکومت یا سٹی گورنمنٹ میں سے کوئی بھی سامنے نہ آسکا۔اب یہ اسپتال چوکیدار کی پناہ گاہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ اس اسپتال کی تعمیر سے قبل یہ صرف ایک گرانڈ تھا، یہ اسپتال خیبر چوک کی اندرونی احاطے میں اس لیے بیشتر شہریوں کو اس اسپتال کا علم ہی نہیں، اکثر سیاسی شخصیات یہاں آتی ہیں اور اس اسپتال کو فعال کرنے کی یقین دہانی کرتیں ہیں۔