وینڈی شرمین اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات میں کیا طے ہوا؟ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان سے سوال
شیئر کریں
امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں منتخب جمہوری حکومت بات چیت کے لیے بنیادی فریق ہے اور پاک امریکا تعلقات میں سویلین حکومت کو ہی مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں منتخب جمہوری حکومت ہے، امریکا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی قدر کرتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ متعدد معاملات پر پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں۔ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے جن میں سیکیورٹی مفادات، اقتصادی مفادات اور لوگوں کے درمیان تعلقات اور روابط بھی شامل ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقوم کے غلط استعمال کے بارے میں افواہوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد کیلئے دی گئی رقم کی مانیٹرنگ کا سسٹم مموجود ہے۔ امریکا اور یو ایس ایڈ کے نمائندے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہیں اور رپورٹ پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت صورت حال کی نگرانی کے لیے ایسے علاقوں میں معائنہ ٹیمیں بھیجتی ہے، ایسا پاکستان میں بھی کیا گیا ہے جہاں ایسی ہی ایک ٹیم نے گزشتہ ماہ سندھ اور بلوچستان کے10 اضلاع کا دورہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کو گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کا موقع ملا، پاکستان کے اعلی عہدیداران سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، بہت سے ایسے شعبے ہیں جہاں ہمارے مفادات جڑے ہوئے ہیں۔ نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ وینڈی شرمین اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات کے دوران کن مفادات پر تبادلہ خیال کیا گیا، تاہم انہوں نے اس کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک سویلین حکومت ہے جو جمہوری طور پر منتخب ہے اور مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل اوراستحکام اور خطے کے چیلنجز اور سیکورٹی صورتحال پرپاکستان سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔