میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جوڑتوڑ،لاناگراناایجنسیوں کاکام رہ گیاہے ؟عمران خان

جوڑتوڑ،لاناگراناایجنسیوں کاکام رہ گیاہے ؟عمران خان

ویب ڈیسک
منگل, ۱۱ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہے،معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،بطور وزیر اعظم میری رہائش گاہ کی محفوظ لائن بھی ریکارڈ کی گئی تھی،اسلام آباد کی طرف مارچ کیلئے ایک ایک پہلو پر سوچ سمجھ کر منصوبہ کیا ہے،رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف الٹے بھی لٹک جائیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آڈیو لیکس کے معاملے پر درِ عمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے لکھا کہ آڈیو لیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہے کیونکہ ان سے وزیر اعظم ہاس اور وزیر اعظم دفتر کے پورے حفاظتی نظام پر سوالات اٹھتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم میری رہائش گاہ کی محفوظ لائن بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔عمران خان نے کہا کہ ہم ان آڈیوز کی جانچ پڑتال کیلئے عدالت سے رجوع کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)کے ذریعے سراغ لگایا جا سکے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی ریکارڈنگ کی ذمہ دار ہے اور کون یہ آڈیوز جاری کر رہا ہے۔سابق وزیراعظم نے لیک ہونے والی آڈیوز پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بہت سی ایڈیٹڈ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق نہایت اہم ہے کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے حساس موضوعات پر گفتگو وغیرہ کو غیرقانونی طور پر ریکارڈ اور پھر ہیک کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے معلومات پوری دنیا کے سامنے آشکار ہوکر رہ گئی۔دریں اثناء راولپنڈی میں پارٹی کارکنان سے حلف لینے کی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کے لیے ایک ایک پہلو پر سوچ سمجھ کر منصوبہ کیا ہے اور رانا ثنااللہ اور شہباز شریف ٹائپ کے لوگوں کو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ میرے ساڑھے تین سالہ دورِ حکومت میں ان لوگوں نے چار مرتبہ میرے خلاف لانگ مارچ کیں۔عمران خان نے کہا کہ ایک بار مریم بی بی نے لانگ مارچ کی کوشش کی جو راستے میں ہی ختم ہوگئی کیونکہ قیمے کے نان ہی ختم ہوگئے تھے اسی طرح دوسری مارچ کانپیں ٹانگنے والے بلاول بھٹو زرداری نے کی اور وہ ڈی چوک میں بھی پہنچ گیا جس کو روکنے کیلئے کوئی کنٹینر بھی نہیں رکھا نہ ہی کسی کے اوپر ایف آئی آر داخل کی۔انہوں نے کہا کہ میری حکومت میں دو بار ڈیزل صاحب نے مارچ کی مگر ہم نے روکنے کی کوشش نہیں کی مگر اس کے بجائے میں نے ڈیزل صاحب سے پوچھا کہ اگر کھانے پینے کی ضرورت ہو تو وہ بھی ہم پہنچا دیں گے کیونکہ عوام ہمارے ساتھ ہے تو ہمیں کسی سے خوف نہیں۔عمران خان نے کہا کہ جب بھی میں مارچ کا نام لینے لگتا ہوں تو کانپیں ٹانگنا شروع ہو جاتی ہیں اور اب کو بھی نہیں بتایا کہ میں نے کیا کرنا ہے یہاں تک کہ اپنی ٹیم کو بھی نہیں بتایا کیونکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہرجگہ فون، ٹیلی فون اور گھر بھی ٹیپ ہیں جبکہ نوکروں کو بھی انہوں نے خریدنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ میں انٹیلی جنس ایجنسیز سے پوچھتا ہوں کہ کیا اب تمہارا یہ کام رہ گیا ہے کہ اپنے اوپر لوگوں کی بھی جاسوسی کرو اور جوڑ توڑ کرو کہ کس کو لانا ہے کس کو گرانا ہے، کیا آپ کو ملک کی فکر ہے یا نہیں کہ چوروں کو ہمارے اوپر لاکر بٹھا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ہیومن رائٹس والوں سے پوچھتا ہوں کہ کہاں چھپ گئے ہو آپ نظر نہیں آ رہا کہ پاکستان میں آزادی رائے کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، ہمارے زمانے میں تو شور مچاتے تھے کہ عمران خان کیا کہہ رہا ہے مگر کوئی ایک چینل بتائیں جس کو بند کیا ہو یا کسی ایک کو دھمکی دی ہو۔عمران خان نے کہا کہ میں ہینڈلرز کو پھر سے بتانا چاہتا ہوں کہ جتنی مرضی کوشش کرلیں آپ اپنے آپ کو بدنام کریں گے کیونکہ قوم ان ڈاکوئوں کے ساتھ نہیں جائے گی بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ چاہے جو بھی پلاننگ کریں مگر ان کو نہیں پتا کہ مارچ کیلئے میں نے کیا منصوبہ بنایا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کمال چیز یہ ہے کہ اسحق ڈار یہاں سے بھاگتا ہے تو لندن، ان کے بیٹے بھی لندن، نواز شریف بھاگتا ہے وہ بھی لندن، ان کے بیٹے بھاگتے ہیں تو بھی لندن، شہباز شریف کے دونوں بیٹے بھی لندن اور اب مریم نواز نے بڑے دکھ بھری کہانی سنا دی تو وہ بھی لندن تو مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیا ان کی ملکہ برطانیا سے کوئی رشتہ داری تو نہیں۔عمران خان نے کہا کہ باپ بیٹی نے لندن میں پریس کانفرنس کی کہ ہم سے بڑا ظلم ہوا انتقامی کارروائی کی گئی تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ اشارہ پاکستانی عدلیہ پر کر رہی ہیں یا اسٹیبلشمنٹ پر کیونکہ میں تو وقت اقتدار میں ہی نہیں تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں