بھارت:مسلمان طلبا سے پڑھائی کا حق چھین لیا گیا، 17 ہزار طالبات اسکول چھوڑنے پر مجبور
شیئر کریں
بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد تقریبا 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے سپریم کورٹ میں مسلم طالبات کے حجاب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں پابندی کے خلاف دو درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت میں دلائل دیے۔ایک درخواست گزار کے وکیل آدتیہ سوندھی نے موقف اختیار کیا کہ مسلم خواتین کو حجاب اور برقعہ وغیرہ پہننے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسرے درخواست گزار کے وکیل حذیفہ احمدی نے عدالت میں دعوی کیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سے 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے۔ جسٹس سدھانشو دھولیا نے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہے؟ جس پر حذیفہ احمدی نے پی یو سی ایل کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ پی یو سی ایل کی رپورٹ کے مطابق حجاب پر پابندی کی وجہ سے 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے جب کہ وہ امتحان میں بھی نہیں بیٹھیں تھیں۔ وکلا کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔