وزیراعلیٰ سندھ کا ریلیف کے کاموں کیلئے ضلعی سطح کی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ
شیئر کریں
ضلعی سطح پر تشکیل دی جانے والی کمیٹیاں ریلیف، ریسکیو، سروے، فوری بحالی اور نقصانات کا تخمینہ لگائے گی،سید مراد علی شاہ
دریائی بیلٹ میں رہنے والے لوگوں نے اپنے مکانات خالی کرکے پانی کا راستہ روکنے کے لیے دریا کے پشتے کی لائن لگانا شروع کر دی،اجلاس سے خطاب
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سنگین سیلابی صورتحال اور ریلیف کے کاموں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ضلعی سطح کی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے،جس میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر، کورفائیو، انجینئرنگ کور، لوکل گورنمنٹ، پی ڈی ایم اے اور مقامی نمائندوں پر مشتمل ریلیف، ریسکیو، سروے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے دیہہ لیول پر کام شروع کیا جائے گا تاکہ بارش سے متاثرہ افراد کو مناسب ریلیف فراہم کیاجاسکے نیز متاثرہ خاندانوں تک رسائی حاصل کرکے ان کی مناسب اور بہتر طریقے سے مدد کی جاسکے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ضلعی سطح پر تشکیل دی جانے والی کمیٹیاں نہ صرف ریلیف، ریسکیو، سروے، فوری بحالی اور نقصانات کا تخمینہ لگائے گی بلکہ خیمے، مچھر دانیاں، کھانے پینے کی اشیا، ادویات، مشینری اور ضروریات دیگر چیزیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ڈی ایم اے نے 80,000 خیمے تقسیم کیے ہیں اور مزید 180,000 خیموں کا آرڈر دیا ہے لیکن ضلعی انتظامیہ کی طرف سے 10 لاکھ خیموں کی ضرورت ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، گڈو بیراج میں اپ اسٹریم اور ڈاون اسٹریم کا بہا 517392 کیوسک ہے، سکھر بیراج میں 597753 اور کوٹری میں 297178 کیوسک پانی کا بہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دریاؤں کے پشتے 2010 اور 2011 کی سیلابی صورتحال کے مقابلے میں بہتر پوزیشن میں ہیں لیکن اس کے باوجود بھی مختلف حساس مقامات پر پانی کا دبا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پنجاب کے پہاڑی سلسلے میں زیادہ بارش ہوتی ہے تو دریا کا بہا تیز ہوجاتا ہے۔ اس طرح بندوں پر مزید دبا بڑھتاہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائی بیلٹ میں رہنے والے لوگوں نے اپنے مکانات خالی کرکے پانی کا راستہ روکنے کے لیے دریا کے پشتے کی لائن لگانا شروع کر دی ہے لیکن جب بندوں پر دبا زیادہ بڑھے گا تو وہ مرکزی سڑکوں کی جانب بڑھیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے پورے صوبے کا دورہ کیا ہے اور جائزہ لیا ہے کہ ہزاروں لوگوں نے مرکزی سڑکوں پر اپنی کاٹیجز اور خیمے لگا رکھے ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یونین کونسل کی سطح پر ٹینٹ سٹی قائم کیے جائیں گے تاکہ لوگوں کو ایک جگہ منتقل کیا جا سکے جس سے انتظامیہ کے لیے انہیں ایک ہی جگہ پر تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے میں آسانی ہو تاہم یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کو الگ سے خیمے بھی دیے جائیں گے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کور فائیو ضلعی انتظامیہ کو راشن بیگز اور دیگر اشیا کی تقسیم میں بھی مدد فراہم کرے گی۔اجلاس میں شہروں اور قصبوں سے پانی کی نکاسی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا چونکہ نہروں میں پانی کا بہائو ان کی گنجائش سے زیادہ ہے لہذا ضلعی انتظامیہ شہروں اور قصبوں سے پانی نکالنے کے لیے ڈیزل انجن اور بجلی استعمال کرے گی جس کے لیے انہیں ہنگامی بنیادوں پر ضروری مشینری فراہم کی جائے گی۔ اس پر پی ڈی ایم اے نے اجلاس کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے پہلے ہی پانی کی نکاسی کی مشینیں، پمپنگ مشینیں اور جنریٹر فراہم کر چکے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ مکانات کے گرنے، فصلوں کے بہہ جانے اور مویشیوں کے ہلاک ہونے کے سروے سے حکومت کو متاثرہ لوگوں کی بحالی کا منصوبہ تیار کرنے میں مدد ملے گی۔