محکمہ لائیو اسٹاک سندھ ،کروڑوں کی اسکیمیں غیر معیاری ہونے کا انکشاف
شیئر کریں
محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کی کروڑوں روپے کی اسکیمیں غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے،ڈی جی نذیر کلہوڑو کے ماتحت کئی اضلاع میں جانوروں کی افزائش کے پائلٹ پروجیکٹ بھی ناکام ہوگئے، منصوبوں میں کرپشن کا خدشہ۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے تھرپارکر میں کیٹل کالونی بنانے کی اسکیم سال 2007 میں منظور کی، ایک ارب 44 کروڑ روپے کی اسکیم آئندہ مالی سال میں مکمل ہونی ہے ، اسکیم پر 93 فیصد کام مکمل کیا گیا ہے لیکن اسکیم 15 میں مکمل نہیں ہوسکی، محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن سیل کی جائزہ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ایک ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی ہے لیکن اسکیم کا ترقیاتی کام غیر تسلی بخش کیا گیا ہے ، منصوبے میں کرپشن کا خدشہ ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے 7 اضلا ع سکھر، شکارپور، جیکب آباد، سانگھڑ، دادو، جامشورو اور سجاول میں جانوروں میں نسل کی افزائش کیلئے موبائل یونٹ اور خدمات فراہم کرنے کا منصوبہ سال 2016 میں شروع کیا،پائلٹ پروجیکٹ آن اسٹیبلشمنٹ آف موبائل آرٹیفیشل انسیمی نیشن اینڈ ایکسٹیشن سروس یونٹ فیز ون کا منصوبہ 7 کروڑ 30 روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا، ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک دادو، شکارپور منصوبے پر معیار کے مطابق پیش رفت نہیں کرسکے اور منصوبہ غیرمعیاری ہونے کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ ڈی جی لائیو اسٹاک کے ماتحت پولٹری ہیچریز کے پھیلائو اور فارمنگ کو سہولیات فراہم کرنے کی اسکیم 24 کروڑ 70 لاکھ روپے کی لاگت سے سال 2010 میں شروع کی گئی،کراچی، عمرکوٹ، تھرپارکر ، کشمور، گھوٹکی اور نوشہروفیروز اضلا ع میں 12سال گزرنے کے باوجود ابھی تک اسکیم مکمل نہیں ہوئی اورگھوٹکی میں اسکیم پر معیار کے مطابق کا م نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈی جی لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر کلہوڑ و کے ماتحت کئی منصوبے وقت پر مکمل نہیں ہوئے اور مویشی پالنے والوں کو کوئی بھی سہولت فراہم نہیں کی گئی، جانوروں کے نسل کی افزائش کیلئے آرٹیفیشل انسیمی نیشن کے تحت سامان تاحال فراہم نہیں کیا گیا، محکمے کے پائلٹ پروجیکٹ ناکامی سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے مویشی پالنے والے مہنگے دام جانوروں کی نسل کی افزائش کروانے پر مجبور ہیں ۔