پورشنز بنانا کراچی کو تباہ کرنے کے مترادف ،اس کی سب لیزنہیں ہوسکتی، سندھ ہائی کورٹ
شیئر کریں
پورشنز خریدنے والے شہریوں کو مزید تعمیرات کیخلاف عدالت آنا مہنگا پڑ گیا اور سندھ ہائیکورٹ نے پورشنز کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا دیئے۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے گلشن ظفر سندھی مسلم سوسائٹی میں پورشنز بنانے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پورشنزبنانا کراچی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالت قرار دے چکی کہ پورشنز قابل فروخت نہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کا اپنا فیصلہ موجود ہے۔ناصررضوان خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پلاٹ نمبراے/ ون پر تیسرا اور چوتھا فلوربنایا جا رہا ہے۔ درخواست گزارعامردادا نے فرسٹ اینڈ سکینڈ فلورخریدے۔درخواست گزارعامر دادا و دیگر نے عدالت سے کہا کہ پلاٹ نمبر اے /15 پر پورشنز میں مزید تعمیرات کو روکا جائے۔جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پورشنز بنانا کراچی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ ایک فیملی کی جگہ بیس بیس فیملیز کو بسایا جا رہا ہے۔ پانی، بجلی، گیس کی سہولتوں کا کیا ہوگا؟ مختیار کار اور ڈپٹی کمشنر پیسے لے کر ہر کام کر رہے ہیں۔ پورشنز سے گاڑی تو کیا موٹر سائیکل کھڑی کرنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پورشنز کی تو سب لیز تک نہیں ہو سکتی۔درخواست گزار نے عمارت میں تیسری اور چوتھی منزل کی تعمیرات کے خلاف درخواست دائرکی تھی۔وکیل درخواست گزار نے موقف پیش کیا کہ 250 گزکے پلاٹ پرغیرقانونی طورپربلڈرمزید فلورتعمیرکررہا ہے۔عدالت نے ایس بی سی اے کی جانب سے جواب جمع نہ ہونے پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ایس بی سی اے والے عمارت مکمل بنوا کرہی جواب جمع کرائیں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب عمارت تعمیر ہوجائے گی تو کہا جائے گا فیملی آباد ہوگئی ہے توڑنہیں سکتے۔عدالت نے پورشنز کی قانونی حیثیت سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔