میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ترقیاتی بجٹ میں حصہ کم ملنے پروزیراعلی سندھ پھٹ پڑے ،وزیراعظم کے سامنے احتجاج

ترقیاتی بجٹ میں حصہ کم ملنے پروزیراعلی سندھ پھٹ پڑے ،وزیراعظم کے سامنے احتجاج

ویب ڈیسک
منگل, ۸ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔نجی چینل کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں مالی سال22 -2021 کے لیے وفاق اور صوبوں کے لیے 2100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، جب کہ شرح نمو کا ہدف بھی 4 اعشاریہ 8 فیصد مقرر کردیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں وفاق کاحصہ 900 ارب اور صوبوں کا حصہ 1200 ارب روپے ہوگا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ترقیاتی بجٹ کم دیا جارہا ہے، انہوں نے اس معاملے پراختلافی نوٹ جمع کروانے کا اعلان بھی کیا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں پرعمل درآمد کی رفتار میں تیزی لائی جائے تاکہ معاشی استحکام کے ثمرات شرح نمو پر مرتب ہوں۔اجلاس میں مالی سال 2021-22 کے لیے میکرواکنامک فریم ورک کی منظوری دی گئی، آئندہ مالی سال میں زراعت میں اضافے کا ہدف 3 اعشاریہ 5فیصد، صنعتی شعبے میں 6 اعشاریہ 5 فیصد جب کہ خدماتی شعبے میں 4 اعشاریہ 8 فیصد ہوگا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ نظر ثانی تخمینوں کے مطابق 1527 ارب روپے رہے گا۔ جس میں سے 244 ارب ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن، 118 ارب روپے توانائی، 91 ارب روپے آبی وسائل، 113 ارب روپے سوشل سیکٹر، 100 ارب روپے علاقائی مساوات، 31 ارب روپے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر، 68 ارب روپے ایس ڈی جیز جب کہ 17 ارب روپے پروڈکشن سیکٹر پر خرچ کیے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔جب کہ پی ایس ڈی پی کا محور انفراسٹرکچر کی بہتری، آبی وسائل کی ڈیولپمنٹ، سماجی شعبے کی بہتری، علاقائی مساوات، اسکل ڈیولپمنٹ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے فروغ اور ماحولیات کے حوالے سے اقدامات ہوں گے۔ پی ایس ڈی پی میں حکومتی پالیسی کے مطابق ان علاقوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا جو پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس ضمن میں جنوبی بلوچستان، سندھ کے بعض اضلاع، گلگت بلتستان کے لیے مناسب فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔جنوبی پنجاب کے اضلاع میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ اسی طرح انضمام شدہ علاقوں کے لیے 54 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ سماجی شعبے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 42 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام کے بعد متعدد منصوبوں کی تکمیل کے لیے کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں سکھر حیدرآباد موٹر وے، سیالکوٹ کھاریاں، موٹروے کے منصوبے ایڈوانس مرحلے پر ہیں۔جب کہ دیگر منصوبے جن میں کراچی سرکلر ریلوے، کے پی ٹی پپری فریٹ کوریڈور، کھاریاں راولپنڈی موٹروے، بلکسر میانوالی روڈ، کوئٹہ کراچی چمن ہائی وے منصوبوں کا اجرا اسی سال کر دیا جائے گا۔ حکومت نے پہلی دفعہ پی ایس ڈی پی میں وی جی ایف (وائیبیلٹی گیپ فنڈ) کے لیے 61 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں