میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلدیہ عظمی کراچی میں سنگین انتظامی ومالی بحران پیدا ہوگیا

بلدیہ عظمی کراچی میں سنگین انتظامی ومالی بحران پیدا ہوگیا

ویب ڈیسک
پیر, ۸ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

بلدیہ عظمی کراچی میں سنگین انتظامی ومالی بحران پیدا ہوگیا،ایڈ منسٹریٹر کراچی پر تمام مالی اختیارات پر قبضے سمیت کرپٹ اور چہیتے افسران کو اعلی عہدوں سے نوازنے کے سنگین الزامات عائد،سندھ حکومت اور سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑادیا گیا،غیر متعلقہ محکمے کے افسران اعلی پوسٹوں پر تعینات کردیئے گئے ،بلدیہ کراچی میں منافع بخش عہدوں کی خریدوفروخت کا انکشاف ،کروڑوں کی اے ڈی پی ریلیز کے اختیارات حاصل کرنے کیلئے ایڈ منسٹریٹر نے سیکریٹری فنانس کو خط ارسال کردیا،،سینئر افسران،شہری حلقوں سمیت سینئر کنٹریکٹرز نے اعلی حکام اور تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس اور کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی میں ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد کی تعیناتی کے بعد ادارے کے امور بری طرح درہم برہم ہوکر رہ گئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی میں مالی کے ساتھ ساتھ انتظامی بحران بھی شدت اختیار کرگیا ہے ،کے ایم سی کی اہم اور منافع بخش پوسٹوں پر چہیتے اور لاڈلے افسران کی تعیناتیاں کردی گئی ہیں،ادارے کے سینئر افسران نے انکشاف کیا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی میں منافع بخش عہدوں کی خریدوفروخت عروج پر پہنچ چکی ہے اور افسران ادارے کے ریونیو میں اضافے کے بجائے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں جس کے باعث کے ایم سی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی ایک مسئلہ بن کر رہ گئی ہے ذرائع کے مطابق مختلف محکموں اور اداروں سے کے ایم سی میں تبادلہ کراکر آنے والے افسران کوسندھ حکومت کی واضح ہدایت کے باوجود واپس ان کے اصل محکموں میں نہیں بھیجا جاسکا ہے ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے سندھ حکومت اور سپریم کورٹ کے احکامات کو یکسر نظرانداز کرکے ادارے کے ریونیو میں اضافے کے نام پر ایک بار پھر غیر متعلقہ اداروں کے افسران کو منافع بخش عہدوں پر تعینات کردیا ہے ،زرائع کے مطابق محکمہ ای اینڈ آئی پی میں محکمہ پوسٹ آفس کے ملازم قیوم کو سینئر ڈائریکٹر ، محکمہ فشری کے ملازم کمال الدین کو ڈائریکٹر بچت بازار، سنگین بدعنوانیوں کے الزامات اور نااہلی پر سابق دور میں ہٹائے گئے ارشاد لودھی کو سینئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ جبکہ طارق صدیقی کو مبینہ سیاسی آشیرباد پر ڈائریکٹر لینڈ جبکہ اقربا پروری اور سرکاری کاموں کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے پر ہٹائے گئے اصغر درانی کو سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ تعینات کرکے کے ایم سی کو سنگین بحران میں مبتلا کردیا گیا ہے ، زرائع کے مطابق بدعنوانیوں کے الزامات پر عہدوں سے ہٹائے گئے افسران ایڈمنسٹریٹر کی آنکھ کا تارا بن چکے ہیں ، جبکہ حیران کن طور پرایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سنگین بدعنوانیوں کے الزامات رکھنے والے افسران کیخلاف کارروائی کے بجائے انہیںاعلی کارکردگی کی سندیں تقسیم کررہے ہیں،دوسری طرف ذرائع کا انکشاف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کے ایم سی میں عہدوں کی خریدوفروخت میں کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے ،کرپشن کے واضح ثبوت ہونے کے باوجود کرپٹ افسران کیخلاف کارروائی کے بجائے ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی ان کی سرپرستی میں مصروف ہیں،دوسری طرف ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی نے اپنے اختیارات میں مزید اضافے کیلئے کروڑوں کی اے ڈی پی ریلیز کے اختیارات پر بھی مبینہ طور پر قبضہ کرنے کیلئے سیکریٹری فنانس کو خط ارسال کردیا ہے ،اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی فنڈز کے اختیارات ایڈ منسٹریٹر نے حاصل کرنیکی کوشش کرتے ہوئے میونسپل کمشنر کے اختیارات پر بھی قبضہ کرنے کی تیاریاں کرلی ہیں،کراچی کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایڈ منسٹریٹر چند افراد کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،ایک مخصوص خوشامدی ٹولے نے ایڈ منسٹریٹر کو اپنی مٹھی میں کررکھا ہے ،کنٹریکٹر ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سیکریٹری فنانس کو بھیجا گیا خط فوری طور پر واپس لیا جائے ،جبکہ اعلی حکام اور تحقیقاتی اداروں سے کے ایم سی میں جاری سنگین بدعنوانیوں کا فوری نوٹس لینے کی بھی اپیل کی گئی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں