محکمہ داخلہ سندھ میں جعلی بھرتیوں پر تحقیقاتی کمیٹی قائم
شیئر کریں
وزیراعلیٰ سندھ کے ماتحت محکمہ داخلہ میں ایک سو جعلی بھرتیوں پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جعلی بھرتیوں سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے نقصان ہوا، ایڈیشنل آئی جی کو 16 دن میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ضلع ٹھٹہ میں سال 2012میں ایک سو پولیس کانسٹیبلز کو غیر قانونی طور بھرتی کرنے کا نوٹس لے لیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، ایڈیشنل آئی جی کامران سکھر کامران فضل کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ بنایا گیاہے اور کامران فضل 2 کمیٹی میمبران نامزدکریں گے، محکمہ داخلہ سندھ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ٹھٹہ میں سال 2012 سے 2014 تک بھرتی ہونے والے پولیس کانسٹیبلز کا مکمل رکارڈ تحقیقاتی کمیٹی کو فراہم کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھٹہ میں ایک سو پولیس اہلکار غیر قانونی طور پر بھرتی ہوئے تھے اور بھرتیوں کی وجھ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان ہوا، معاملے کی قومی احتساب بیورو بھی تحقیقات کررہا ہے، تحقیقات میں ضلع ٹھٹہ کے 3 سابق ایس ایس پیز کو شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔