سندھ اسمبلی نشہ آور اشیاکے استعمال پر پابندی
شیئر کریں
(رپورٹ:علی کیریو)سندھ اسمبلی نے آئس کو منشیات قرار دیتے ہوئے خرید ، فروخت اور استعمال پر پابندی اور سزائوں کا بل منظور کرلیا ہے، آئس استعمال اور فروخت کرنے والے کوعمر قید اور10 لاکھ جرمانہ عائد ہوگا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران حزب اختلاف کے ارکان نے اعتراض کیا کہ اوقاف، عشر و زکواۃ کے وزیر سہیل انور سیال موجود ہوتے ہیں نہ سوالات کے جواب دیتے ہیں، جس پر پارلیمانی امور کے وزیر مکیش کمار چاولا نے پارلیمانی سیکریٹری ہیر سوہو جواب دیں گی، بعد میں ممبران کے سوالات کے جواب ہیر سوہو نے دیے۔توجہ دلائو نوٹس پر عارف مصطفی جتوئی نے محکمہ خوراک کے بارے میں سوال کیا تو وزیر خوراک ہری رام کشوری لال موجود نہیں تھے، جس پر ان سوال کو پیر تک موخر کردیا گیا،پی ٹی آئی ایم پی اے سعید احمد نے اسکول میں اساتذہ نہ ہونے کا سوال کیا تو وزیر تعلیم سعید غنی بھی موجود نہیں تھے ، سوال کا جواب پارلیمانی سیکریٹری سلیم بلوچ نے دیا۔بعد میں مکیش کمار چاولا نے آئس، کرسٹل اور میتھ کو منشیات قرار دیتے ہوئے استعمال، خرید و فروخت پر پابندی ، سزا کا بل پیش کیا، بل اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل کے مطابق ایک سو گرام آئس کے خرید و فروخت پر 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ایک سو گرام سے زیادہ منشیات کے استعمال، خرید و فروخت پر 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جبکہ ایک کلوگرام سے زیادہ آئس کے خرید و فروخت پر عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا، 2کلو آئس کے خرید و فروخت پر سزا عمر قید سے کسی صورت میں کم نہیں ہوگی۔ پی پی ایم پی اے ندا کھوڑو نے 18 ویں ترمیم کو وفاقی حکومت کی طرف سے رول بیک کرنے کے امکان پر تحریک التواء جمع کرائی، جس پر 22جنوری پر بحث ہوگی، حزب اختلاف کے ارکان نے کہا کہ ان کی تحریک التواء منظور نہیں ہوتی اور ایوان میں بحث کی اجازت نہیں دی جاتی اس لیے ہم واک آئوٹ کرتے ہیں، پی ٹی آئی، جی ڈی اے کے ارکان واک آئوٹ کرکے چلے گئے، بعد میں پینل آف چیئرمین گھنور علی اسران نے اجلا س پیر 18 جنوری دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا۔