کورونا آزمائش ہے ،مسلمان خرافات سے دور رہیں، خطبہ ٔ حج
شیئر کریں
شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا ہے کہ اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں دی جس کا علاج نہ ہو ، دنیا پر مشکلات اللہ طرف سے امتحان ہے اور مسلمان ہر طرح کی خرافات سے دور رہیں، عبادات سے ہی مصیبت سے چھٹکارا ملتا ہے،اللہ کے نبی ؐ نے فرمایا طاعون زدہ علاقے میں تم داخل نہ ہو اور جو اس علاقے میں موجود ہیں وہ وہاں سے باہر نہ نکلیں،اللہ ہی زمین و آسمان کا مالک ہے لہذا تقوی کو اختیار کر ناچاہیے ،سود کو حرام اور یتیم کا مال کھانے کو حرام کہا گیا ہے، کسی کا حق نہیں مارنا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے ،اللہ کے سوا کسی کو شریک نہ کیا جائے، والدین کا احترام کیا جائے، ان کے سامنے اف تک نہ کیا جائے، ان سے نگاہیں جھکا کر بات کریں، اگر اہل ایمان کے دو گروہوں میں لڑائی یا اختلاف ہوجائے تو آپ اس میں ثالث بن کر اسے ختم کریں، اسلام کسی بھی قسم کے فتنے کو پھیلانے سے روکتا ہے، اسلامی تعلیمات ہر اس چیز سے اجتناب کا درس دیتی ہے جو انسانی صحت کیلئے مضر ہو۔ جمعرات کو سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کیلئے عازمین میدان عرفات میںروح پرور خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ واحد ہے اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ دن اور رات کا لانے والا ہے اور اسی نے نبی اکرم ؐ کو بھیجا جو تم پر اہل ایمان کے لیے رؤف و رحیم ہیں۔انہوں نے اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے تقویٰ اور پرہیزگاری کو اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ ہی زمین و آسمان کا مالک ہے، لہٰذا تقویٰ کو اختیار کرنا چاہیے کیونکہ یہ ایسی چیز ہے جس سے خیرات و برکات کا نزول ہوتا ہے۔ خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ جو اللہ کے لیے پرہیزگاری اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے نجات کے راستے پیدا فرمادیتا ہے، اس کے گناہ معاف کردیتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ فرماتا ہے، لہذٰا تقویٰ اختیار کیا جائے، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرنی چاہیے اور صرف اسی سے مدد مانگنی چاہیے، اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگوں اللہ کی عبادت کرو، جس نے تمہیں پیدا کیا اور فرمایا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔شیخ عبداللہ بن سلیمان نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ؐ کو آخری نبی بنا کر بھیجا ہے۔خطبہ حج میں شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ اللہ اپنے بندوں کا امتحان لیتا ہے اور اگر وہ آزمائش میں پورے ہوجائیں تو اللہ کی جانب سے انہیں نوازا جاتا ہے۔مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ تم میرے نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، لہٰذا ان نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرو۔انہوں نے کہا کہ کائنات میں ایسی کوئی شے نہیں جو اللہ نہ جانتا ہو، ہر وہ بات جو تمہارے نفس اور دل میں چھپی ہوئی ہے وہ بھی اللہ جانتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مصائب، مشکلات کا آنا اللہ کے قرب کا ذریعہ ہے، اس وقت معاشی طور پر مسائل اور شدائد کا سامنا ہے، شریعہ اسلامیہ نے بھی فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں کو جانچتا ہے، لہٰذا تجارت کرنے والے تاجروں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ اس آیام شدت سے باہر نکلا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے سود کو حرام اور یتیم کا مال کھانے کو حرام کہا گیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے قرآن پاک کی ان آیات کا حوالہ دیا جس میں ایک دوسرے سے لین دین کا ذکر کیا گیا۔حقوق العباد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کا حق نہیں مارنا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے جبکہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے اللہ کے سوا کسی کو شریک نہ کیا جائے، اس کے بعد والدین کا احترام کیا جائے، حتیٰ کے ان کے سامنے اف تک نہ کیا جائے، ان سے نگاہیں جھکا کر بات کریں، یہ ضروری ہے کہ والدین کا احترام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اللہ قرآن میں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور برائی سے بچنے کا کہتا ہے۔شیخ عبداللہ بن سلیمان نے خطبہ حج میں کہا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اگر اہل ایمان کے دو گروہوں میں لڑائی یا اختلاف ہوجائے تو آپ اس میں ثالث بن کر اسے ختم کریں کیونکہ مسلمان آپس میں بھائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے یہ ذمہ داری ہے کہ جب اسے نماز کے لیے بلایا جائے تو وضو کا انتظام کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں دی جس کا علاج نہ ہو، حضور ؐ نے فرمایا کہ طاعون زدہ علاقے میں تم داخل نہ ہو اور جو اس علاقے میں موجود ہیں وہ وہاں سے باہر نہ نکلیں۔سعودی حکومت کی کاوشوں کو بیان کرتے ہوئے شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ مصائب کے باوجود سعودی حکومت نے حج کا انتظام کیا اور حاجیوں کو سہولت فراہم کی اور کوشش کی کہ مسلمانوں کو اس بیماری سے بچایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن تمام دنوں سے بڑا دن ہے۔یاد رہے کہ مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذی الحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذی الحج تک جاری رہتا ہے،8 ذی الحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔9 ذی الحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔10 ذی الحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً 9 کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جاکر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔11 اور 12 ذی الحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔