میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مولانا یوسف قدوسی قتل کیس

مولانا یوسف قدوسی قتل کیس

منتظم
اتوار, ۱۳ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

جعلی پولیس مقابلے سے پہلے 5لاکھ رشوت مانگی گئی ، لواحقین
غازی گوٹھ میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے مولانا یوسف قدوسی اورنگی کے رہائشی تھے،ملنسار آدمی تھے،کزن کی گفتگو
اپریل 2016کے وسط میں گھر سے سادہ لباس اہلکاروں نے تحویل میں لیا تھا،پٹیشن بھی درج ہے ،انکوائری غیرجانبدار ہوگی،ایس ایس پی
منگھوپیر کے علاقے غازی گوٹھ میں مبینہ پولیس مقابلے میں مولانا یوسف قدوسی کی ہلاکت کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے، غازی گوٹھ میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے مولانا یوسف قدوسی اورنگی ٹاو¿ن کے رہائشی تھے اور اہلسنت و الجماعت کے علاقائی عہدیدار بھی تھے ۔مولانا یوسف قدوسی علاقے میں ہی جنرل اسٹور چلاتے تھے اور انہیں اپریل 2016کے وسط میں گھر سے سادہ لباس اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لیا تھا اور ان کے عزیز و اقارب نے تمام جگہوں پر تلاش کرنے کے بعد کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کر رکھی تھی۔ مولانا یوسف قدوسی شیرخوار بچی کے باپ تھے،مولانا یوسف قدوسی کے اہل خانہ نے اورنگی ٹاون تھانے میں بھی ان کی گمشدگی کی انٹری کرائی تھی۔ مولانا یوسف قدوسی کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کو حراست میں لئے جانے کے بعد منگھوپیر پولیس نے مخبر عبدالرحیم کے ذریعے رابطہ کیا تھا اور مولانا یوسف قدوسی کی رہائی کے عوض 5لاکھ روپے رشوت طلب کی تھی جب اس حوالے سے مولانا یوسف قدوسی کے اہل خانہ نے سابق ایس ایچ او غلام حسین کورائی سے رابطہ کیا تو انہوں نے مولانا یوسف قدوسی کی گرفتاری کے حوالے سے انکار کرتے ہوئے انہیں دوبارہ مخبر عبدالرحیم سے رابطہ کرنے کا کہا۔منگھوپیر پولیس کا مخبر عبدالرحیم ان دنوں ایک کیس میں بند ہو کر جیل جاچکا ہے،مولانا یوسف قدوسی کے کزن سیف اللہ کا کہنا ہے کہ یوسف قدوسی انتہائی ملنسار اور نیک دل انسان تھا اور علاقے میں ہر کسی کے دکھ درد میں شریک ہوتا تھا اور یوسف قدوسی 2015کے الیکشن میں جنرل کونسلر کا امیدوار بھی تھا، سیف اللہ کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح ہمیں میڈیا کے ذریعے علم ہوا کہ مولانا یوسف قدوسی کو رات گئے منگھوپیر پولیس نے مقابلے میں ہلاک کردیا جس کے بعد ہم نعش لینے کے لئے منگھوپیر تھانے گئے تو وہاں موجود پولیس والوں نے نعش کی وصولی کا لیٹر جاری کرنے سے پہلے یہ شرط رکھی کہ پولیس کو لکھ کر دیا جائے کہ یوسف قدوسی دہشت گرد تھا۔اسی دوران نعش لینے کے لئے مولانا یوسف قدوسی کے اہل خانہ، علاقہ مکین اور اہلسنت و الجماعت کے درجنوں کارکنان بھی تھانے پہنچ گئے اور پولیس کا مطالبہ پتہ چلنے کے بعد روڈ بلاک کر کے احتجاج شروع کردیا۔مولانا یوسف قدوسی کی نعش کو چھیپا ویلفئیر کے سرد خانے میں رکھا گیا تھا وہاں سے نعش لینے کے بعد دھرنا دیا گیا ۔اہلسنت و الجماعت کے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ایس ایچ او منگھوپیر غلام حسین کورائی کو معطل کر کے مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات کروائی جائیں جس پر ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے ایس ایس پی ویسٹ ناصر آفتاب کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ایس ایچ او منگھوپیر غلام حسین کورائی کو فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ رابطہ کرنے پر ایس ایس پی ویسٹ ناصر آفتاب کا کہنا تھا کہ واقعے کی مکمل طور پر غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے گی اور اگر اس میں پولیس والوں کے ملوث ہونے کے ثبوت اور شواہد ملے تو ان کے خلاف بلاتفریق کاروائی کی جائے گی اورکسی افسر یا اہلکار کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں