نواز شریف کے لیے پارٹی صدارت کا قلمدان اپنے پاس رکھنے کی راہ ہموار ہوگئی
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) حکمران جماعت نے انتخابی اصلاحات بل 2017ء اپوزیشن کی طرف سے بھرپور مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا سے بھی منظور کروالیا ہے،اس طرح پارٹی صدر کے لیے نااہل شخص کی شق ڈراپ ہونے کے سبب سابق وزیراعظم محمدنواز شریف کے لیے پارٹی صدارت کا قلمدان اپنے پاس رکھنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، انتخابی اصلاحات بل 2017کی شق 203پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن نے ترمیم کی تجویز دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جو قومی اسمبلی کا ممبر نہیں رہتا ،وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا،شق 203میں ترمیم پر پریذائیڈنگ افسر نے ووٹنگ کرائی اور بل کی حمایت میں 38اور مخالفت میں 37ووٹ آئے اس طرح حکومت صرف ایک ووٹ سے شق منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی اور اعتزاز احسن کی شق 203میں ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد ہوگئی انتخابات بل 2017ء کی شق 203میں ترمیم کے مطابق نا اہل شخص بھی کسی سیاسی پارٹی کی صدارت کر سکتا ہیاس سے پہلے پولیٹیکل پارٹیز ارڈر 2002کے مطابق کوئی بھی ا اہل شخص کسی سیاسی پارٹی کی سربراہی کے لیے اہل نہیں ہے، انتخاب بل 2017کی شق نمبر 203کی منظوری کے ساتھ پولیٹیکل پارٹیز ارڈر 2002کی ایک شق ختم ہو گئی ہے مزید یہ کہ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے 241شقوں پر مشتمل انتخابات بل 2017ء ایوان میں پیش کیا ایوان بالا میں بل شق وار منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو اثاثہ جات کی اپنے نام نہ رکھنے کی شق پر اپوزیشن کی طرف سے بھرپور کوشش کی گئی کہ الزام کنندہ کے اہل خانہ و دیگر کے نام موجود اثاثہ جات جو اس کی پراپرٹی قرار دیئے جانے کی شق منظور کرالی جائے تاہم حکمران جماعت کی ٹیم نے ایوان میں حاضری کی عددی برتری کے سبب مجوزہ شق سمیت وہ تمام شقیں جو وفاقی حکمت کی منشاء کے خلاف تھی ڈراپ کروالیں بل کی منظوری کے عمل میں اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوئی، جب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے منظور کی جانے والی ترمیم میں مزید ترامیم ڈالنے کی درخواست کی جسے چیئرمین سینیٹ کی طرف سے رد کردیا گیا تاہم وزیر قانون کا اصرار پر جب دوبارہ گنتی کا عمل دہرایا گیا تو مجوزہ ترامیم میں مزید ترمیم کے لیے حکمران جماعت نے عددی برتری ثابت کردی جس پر چیئرمین سینیٹ نے اپنی کرسی چھوڑتے ہوئے 5منٹ کے لیے ایوان کی کارروائی معطل کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مزید کارروائی آگے بڑھانے کی درخواست کی ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے اجلاس کی کارروائی آگے بڑھانا چاہی تو اپوزیشن اراکین کی طرف سے ابتدا ڈپٹی چیئرمین کی زیر صدارت مزید کارروائی کا حصہ بننے میں رکاوٹ ڈالنا چاہی تاہم جاری کارروائی میں مرحلہ وار ترامیم میں حکومت کو کھلا راستہ نہ دینے کی غرض سے کارروائی کا حصہ رہی اور ایوان بالا نے انتخابات بل 2017ء کی بعض شقوں میں ترمیم کے ساتھ اتفاق رائے سے منظوری دے دی اور حکمران جماعت نے انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کی 200سے زائد شقیں عددی برتری سے منظور کروالیں، بل کے مسودہ کی تیاری کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ انتخابات بل 2017ء کو قومی اسمبلی میں اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے اس بل کے ایوان بالا سے منظوری کے بعد شفاف انتخابات یقینی ہوں گے کمیٹی نے 93اجلاس کے بعد قانون سازی کے لئے سفارشات کی ہیں اعظم سواتی نے کہا کہ اس بل پر اتفاق رائے پیدا ہوا تھا کہ اس مسودے کو ایوان میں لایا جائے لیکن قومی اسمبلی میں بھی اور اب سینیٹ میں بھی حکومت مسودے پر تبدیلیاں لائی ہیاس قسم کا بل لانے کا مقصد کیا ہیبل کی منظوری کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ شق 203کی منظوری سے نوازشریف کے دوبارہ صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، بلکہ اب یہ سمجھا جائے کہ نوازشریف دوبارہ صدر بن چکے ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے الیکشن بل 2017کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ مذکورہ بل کی شق 60میں ترمیم ایوان بالا میں پیش کی گئی 39اراکین نے ترامیم کے حق میں اور 38نے مخالفت میں ووٹ دیا نتیجتاً وہ ترمیم منظور کرلی گئی جب متعلقہ شق زیر غور تھی، وزیر قانون و انصاف نے تجویز دی کہ شق 60کی اصل حالت میں بحالی کے لیے ترمیم لائی جائیگی اور ایوان کی منظور کی گئی ترمیم کو منسوخ کردیا جائے میں نے سینیٹ کے قواعد وضوابط و انصرام کار کے ضابطہ 105کے تحت اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں ترمیم لانے کی اجازت نہیں دی، تاہم وہ باربار اصرار کررہے تھے اور یہ موقف اختیار کیایہ ترمیم انتہائی اہم ہے اور اراکین بھی اس کو ودبارہ زیر غور لانا چاہتے ہیں جس کے برعکس میں نے اپنا فیصلہ دیاتھا میںنے اس ضمن میں نے اپنے اختیارات ایوان کو فیصلے کے لیے دے دیئیایوان نے میرے فیصلے کے برعکس ووٹ دیا اور اسی لیے اخلاقی قدروں کو سامنے رکھتے ہوئے میںنے فیصلہ کیا کہ جب تک یہ بل ایوان کے زیر غور ہے ایوان کی صدارت نہ کروں۔ عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2002میں کی گئی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت سے سزا یافتہ نواز شریف کو دوبارہ سیاسی پارٹی کا سربراہ نہیں بننے دیں گے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ سینیٹ میں آج جو بل پاس کیا گیا ہے وہ افسوسناک ہے اور اس بل کے تحت اب نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدر بننا چاہتے ہیں میں اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا وہ لندن میں بیٹھ کر آج کل یہی کام کر رہے ہیں اس کے بعد وہ آرٹیکل 62,63میں بھی ترامیم کرانے کی کوشش کریں گے جسے ہم ناکام بنائیں گے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ الیکشن ریفارم بل کی شق میں ترمیم کر کے مسلم لیگ (ن) نے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے اور یہ سب کچھ نواز شریف کا سیاسی کرئیر دوبارہ شروع کرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے ایک نااہل شخص کو پارٹی کی صدارت دلوانے کیلئے الیکشن ریفارم بل کی شق میں ترمیم کر کے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ یہ سب نواز شریف کا سیاسی کرئیر دوبارہ شروع کرانے کے لیے کر رہی ہے حالانکہ نواز شریف پر کرپشن، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا جرم ثابت ہو چکا ہے۔