میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عدالتی حکم پر سندھ حکومت بدحال، نیب پھر فعال

عدالتی حکم پر سندھ حکومت بدحال، نیب پھر فعال

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۴ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

ہائی کورٹ نے نیب کو تمام زیرالتواء مقدمات ‘انکوائریز کی تحقیقات فوری مکمل کرنے کاحکم دے کر سندھ حکومت پربجلی گرادی
غلام حیدرجمالی‘اویس مظفرٹپی ‘منظورقادرکاکا‘ثاقب سومروسمیت دیگرملزمان کوبچانے کی کوششیں ایک بارپھردم توڑنے لگیں
ایڈووکیٹ جنرل شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداربننے کے چکرمیں غلط مشورے دے کرسندھ حکومت کی مشکلات بڑھارہے ہیں
ا لیاس احمد
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں کی درخواست پر نیب کو سندھ میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے اور نیب کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر جو مقدمات اور انکوائریز زیر التوا ء ہیں ان کی تحقیقات مکمل کی جائے تاکہ اس میں کوئی دوسرا اثر انداز نہ ہوسکے۔ عدالتی حکم سے ایسالگتا ہے جیسے حکومت سندھ پر آسمانی بجلی گر گئی ہو کیونکہ حکومت سندھ صوبے میں نیب کوغیرفعال کرکے سا بق آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی، سابق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاذر شمعون ، سابق سیکریٹری زراعت ثاقب سومرو، سابق چیف کنٹرولر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظور کاکا، سابق صوبائی وزیر اویس مظفر ٹپی کو بچانا چاہتی تھی لیکن سندھ ہائی کورٹ کے حکم نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیاہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں واضح کہہ دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو جو تحقیقات کر رہا ہے اسے فوری طور پر مکمل کرے یہ اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ حکومت سندھ من مانی نہیں کرسکے گی۔
سندھ حکومت کی جانب سے نیب کے قوانین ختم کرنے کا اصل مقصد کرپٹ ٹولے کو بچانا تھا لیکن اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ چنانچہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دے کر تمام پرانے مقدمات سے حکومت سندھ کو الگ کر دیا ہے جس سے حکومت سندھ پریشان ہوگئی ہے ۔ نام نہاد صوبائی اینٹی کرپشن احتساب کمیشن بنانے کا مقصد کرپٹ افراد کو تمام مقدمات سے ریلیف دلانا تھا جس میں اب وہ کسی طورکامیاب ہوتی نظرنہیں آتی۔ اگریہ کہا جائے توغلط نہ ہوگا کہ اب حکومت سندھ تمام زیر التوا مقدمات کے قریب بھی نہیں جاسکے گی۔ اطلاعات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کا حکم ملتے ہی نیب نے فوری طورپر ایک خط لکھ کر سابق صوبائی وزیر اویس مظفر ٹپی کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرلیا ہے مگر چونکہ اویس مظفر ٹپی بڑے صاحب کے ساتھ خفیہ معاہدہ کرکے دبئی چلے گئے ہیں اس لیے ان کے وطن واپس آنے اور نیب میں آکر بیان ریکارڈ کرانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نیب نے دوسرا خط محکمہ بلدیات کو جاری کیا ہے جس میں لکھاگیا ہے کہ نیب سکھر میں کرپشن سے بچائو کے لیے ایک اہم اجلاس بلایا گیا ہے لہذا محکمہ بلدیات کے تمام افسران کو پابند بنایا جائے کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کریں۔ اس خط کے بعد محکمہ بلدیات نے فوری طور پر اپنے ماتحت افسران سے کہا ہے کہ وہ اس اجلاس میں جاکر شریک ہوں کیونکہ نیب قوانین کے تحت صوبائی محکموں اور وفاقی وزارتوں میں ایسے اجلاس بلائے جاسکتے ہیں جس میں کرپشن سے بچائو کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔ اس اجلا س میں محکمہ بلدیات کے افسران شرکت کریں گے۔ نیب کے قوانین ختم کرتے ہی حکومت سندھ نے چیئرمین نیب کو خط لکھا تھاکہ نیب میں زیر التوا کیس فوری طور پر حکومت سندھ کے حوالے کیے جائیں لیکن اب سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد حکومت سندھ کو ایک بھی پرانا کیس نہیں مل سکتا۔
مگر سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر ضمیر گھمرو ایک مرتبہ پھر غلط فہمیاں پیدا ضرور کر رہے ہیں۔ انہو ں نے دو متواتر خطوط چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری قانون سندھ کو لکھے ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میڈیا میں سندھ ہائی کورٹ کے حکم کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔ نیب کو نئے مقدمات کی تحقیقات کی قطعی اجازت نہیں ہوگی البتہ جو پرانے مقدمات چل رہے ہیں ان کی تحقیقات جلد مکمل کرنے کی نیب کو ہدایت کی گئی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل ‘حکومت سندھ کو یہ بھی مشورہ دے رہے ہیں کہ تمام محکموں کو پابند بنایا جائے کہ وہ نیب کے ساتھ پرانے مقدمات میں تعاون کریں لیکن نئے مقدمات میں نیب کو ریکارڈ فراہم نہ کریں اور نیب کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہ کیاجائے۔ اس سے لگتاہے کہ ایڈووکیٹ جنرل شاہ سے زیادہ شاہ کے وفا دار بن رہے ہیں حالانکہ ایسے مشورے دینے سے حکومت سندھ کے لیے اعلیٰ عدالتوں میں نئی پریشانیاں بڑھیں گی ۔
حکومت سندھ بھی اس وقت نیب کی مخالفت میں اس قدر آگے چلی گئی ہے کہ وہ نیب کے خلاف ہر مشورہ تسلیم کر رہی ہے۔ حالانکہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ جن 563 سرکاری افسران نے نیب کے ساتھ پلی بارگیننگ کی تھی اور پانچ ارب روپے سے زائد رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی تھی اس کے مقابلے میں محکمہ اینٹی کرپشن کی کارکردگی صفر رہی حتیٰ کہ جو سرکاری افسران رنگے ہاتھوں رشوت لیتے ہوئے گرفتار ہوئے تھے وہ بھی محکمہ اینٹی کرپشن کی کمزور تحقیقات کا فائدہ اٹھا کر بری ہوگئے۔ نیب نے جس طرح سندھ میں کرپشن کے خلاف گھیرا تنگ کیا ہے، اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ نیب کی وجہ سے حکومت سندھ میں شامل کرپٹ ٹولہ خائف ہے اور جس دن سندھ سے نیب کے تمام قوانین ختم ہوگئے تو پھر سندھ میں علی الاعلان کرپشن شروع ہو جائے گی اور پھر سندھ کے عوام کا اللہ ہی حافظ ہوگا۔ نیب کی تمام کارروائیوں کا سندھ میں خیر مقدم کیا جارہا ہے لیکن نیب کے ختم ہو جانے کے بعد کرپشن کے خلاف کوئی ادارہ باقی نہیں بچے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں