میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۳ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

امریکا بھارت کو ایٹمی طاقت بڑھانے کا خواب پورا کرنے میں پوری مدد فراہم کررہاہے اور اس کے ساتھ ہی اسے نیوکلیئر سپلائیر گروپ کی رکنیت دینے کی بھی بھرپور کوشش کررہاہے
ابن عماد بن عزیز
بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔
بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل راونت اس بات کا برملا اظہار کرچکے ہیں کہ بھارت کی فوجی حکمت عملی پاکستان پر تیزی سے حملہ کرکے اس کو ختم کرنا ہے اور اس مقصد کیلئے اس نے ایٹمی ہتھیار تیار کرلئے ہیں جبکہ ان کی جنگی تیاری کا سلسلہ جاری ہے ۔یہاں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بھارت نے اپنی ایٹمی طاقت کامظاہرہ 1974 میں پوکھران کے مقام پر ایٹمی دھماکہ کرکے کیاتھا اور اس کے ساتھ یہ بات بھی واضح ہوگئی تھی کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک بھارت کی ان جنگی تیاریوں میں نہ صرف یہ کہ اس کے ساتھ ہیں بلکہ اس کیلئے بھارت کو وسائل بھی فراہم کررہے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان نے جب مئی 1998 میں ایٹمی دھماکہ کیا تو امریکا نے پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات اور امریکا کیلئے پاکستان کی خدمات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ پاکستان کی ہر طرح کی امداد بند کردی بلکہ دیگر مغربی ممالک کو بھی ایسا کرنے پر مجبور کیا۔
بھارت کی تمام تر جنگی تیاریوں اور دھمکیوںکے باوجود پاکستان نے بحر ہند کو ایٹمی تابکاری سے پاک علاقے کے طورپر برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن بھارت نے پاکستان کی ان کوششوں کی پروا نہ کرتے ہوئے بحر ہند کو بھی ایٹمی اسلحہ کی دوڑ میں شامل کرنے کیلئے مسلسل اقدامات کئے جس کا اندازہ بھارت کی جانب سے روس کی امداد سے بحر ہند میں ایٹمی آبدوز کی تعیناتی اور ایٹمی اسلحہ کے استعمال کیلئے پلیٹ فارم کی تیاری کے حوالے سے کوششوں سے لگایاجاسکتاہے۔
عام طورپر یہ خیال کیاجارہاتھا کہ پاکستان کی جانب سے اپنی ایٹمی ہتھیاروں کی تفصیلات ظاہر کئے جانے کے بعد بھارت علاقے میں ایٹمی اسلحہ کی دوڑ سے الگ ہوجائے گا اور اس خطے کو ایٹم سے پاک بنانے کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں میں اس کاساتھ دے گا لیکن اس کے برعکس بھارتی حکمرانوں نے پاکستان ہی نہیں بلکہ اس پورے خطے پر فوجی برتری اور بالادستی حاصل کرنے کیلئے فوجی مہم جوئی کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے اورفضا سے فضا میں مار کرنے کے علاوہ زمین سے فضا میں اور زمین سے سمندر میں مار کرنے والے میزائلوں کی تیار ی کا سلسلہ شروع کردیا ہے، پرتھوی سلسلے کے تازہ ترین میزائل کا تجربہ بھارت کی ان ہی کوششوں کاثبوت ہے۔
اس حوالے سے اہم اور خطرناک بات یہ ہے کہ بھارت کی تمام تر فوجی تیاریوں اور حکمت عملیوں جس میں کولڈ ڈاکٹرائن اور جرمنی کی فوجی حکمت عملی کی طرز پر تیزی سے فوجی کارروائی کرکے مخالف کو جوابی حملے کے قابل نہ رہنے دینے کی حکمت عملی کا محور پاکستان ہے۔ان تمام تر تیاریوں کے باوجود ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارت خود ہی پاکستان کی جانب سے جوابی دفاعی تیاریوںپر شور مچاتاہے اور اسے خطے میں امن کے خلاف قرار دینے کی کوششوں کے علاوہ پوری دنیا کو یہ باور کرانے کی بھی کوشش کرتارہاہے کہ پاکستان کے ایٹمی اسلحے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جس سے پوری دنیا شدید تباہی سے دوچار ہوسکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی بھارت خود پراہار اور سوریہ قسم کے ایٹمی میزائلوں کی تیاری کے بارے میں کوئی وضاحت دینے کو تیار نظر نہیں آتا۔اس کے ساتھ ہی بھارت تیزی کے ساتھ بحر ہند میں بھی ایٹمی اسلحہ کا انبار جمع کرنے کیلئے کوشاں ہے اور اس کی ان کوششوں میں امریکا اس کی ہمنوائی اور سرپرستی کررہاہے کیونکہ امریکی فوجی قیادت کاخیال ہے کہ بحر ہند کے علاوہ جنوبی چین کے بحری علاقے اور اردگرد کے علاقوں میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کو روکنے اورا س کامقابلہ کرنے کیلئے بحر ہند میں متوازی بحری قوت کا وجود ضروری ہے۔امریکی فوجی قیادت کی اس حکمت عملی کی بنیادپر امریکا بھارت کو علاقے میں ایٹمی طاقت بڑھانے کا خواب پورا کرنے میں پوری مدد فراہم کررہاہے اور اس کے ساتھ ہی اسے نیوکلیئر سپلائیر گروپ کی رکنیت دینے کی بھی بھرپور کوشش کررہاہے ۔
بھارت کی بحری حکمت عملی کے حوالے سے 2015 میں سامنے آنے والے ڈاکومنٹس سے بھارت کی ایٹمی طاقت بننے کی خواہشات پوری طرح آشکارا ہوچکی ہیں اور یہ ظاہرہوچکاہے کہ بحر ہند میں ایٹمی آبدوزوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی بھارت ایٹمی اور دوسری روایتی اسلحہ سے لیس فضا سے فضا اور سمندر اور زمین سے فضا اور سمندر میں مار کرنے والے ایٹمی اسلحہ کی تیاری اور اس کے استعمال کیلئے پلیٹ فارم کی تیاریوںمیں مصروف ہے جن میں آئی این ایس چکرا اور اکولہ کلاس کی روس سے لیز پر حاصل کی گئی آبدوز شامل ہے۔اس کے علاوہ بھارت 1999 سے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس بحری جنگی جہاز تیار کرنے کے ایک پروجیکٹ پر مسلسل کام کررہاہے یہ کام بھارتی بحریہ، بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر ، دفاعی ریسرچ اور ترقی سے متعلق ادارے کی مشترکہ نگرانی میں انجام دیاجارہاہے۔اس پروجیکٹ کے تحت بھارت اپنی پہلی بیلسٹک میزائل بردار آبدوز آئی این ایس ایری ہنٹ تیار کرچکاہے ،بھارت کی تیار کردہ یہ ایٹمی آبدوز سمندر میں ڈبکیاں لگانے کے مشکل ترین ٹیسٹ اور بیلسٹک میزائل داغنے کے تجربات میں کامیابی حاصل کرچکی ہے ۔اس کے علاوہ اس پروجیکٹ کے تحت ایک اور ایٹمی آبدوز آئی این ایس اریدھمان بھی تیار کی جاچکی ہے اور ضروری ٹیسٹ کے بعد کسی بھی وقت سمندر میں اتار دی جائے گی۔مارچ 2016 میں بھارت نے ایٹمی آبدوز سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کے 4 بیلسٹک میزائل چلانے کا کامیاب تجربہ کیاتھا یہ تجربہ بھارت نے اپنی تیار کردہ ایٹمی آبدوز آئی این ایس ایری ہنٹ سے بحیرہ بنگال میں کیاتھا۔اس کے بعد کے 4 اورکے5 اس کے ایٹمی اسلحہ کے ذخیرے میں شامل کرلئے گئے تھے اور اس سے بھارت کو حملہ کرنے کی دوسری دفاعی لائن مل گئی تھی۔
بھارتی بحریہ کی کارروائی کا محور بحر ہند ، بحر عرب اور بحیرہ بنگال ہیں اور یہ تینوں سمندر آبنائے ہرمز،باب المندب اور آبنائے ملاکہ کی طرح پوری دنیا کے مختلف خطوں سے رابطوں کا محور اور ان کی گزرگاہ ہیں۔اپنی اس بحری قوت کے ذریعہ اب بھارت ان علاقوں کی ناکہ بندی کرنے اور بعض ممالک کے جہازوں کی آمدورفت روکنے کیلئے استعمال کرسکتاہے۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو پاکستان ابتدا ہی سے بحر ہند کو ایٹمی سے پاک علاقہ دیکھنا چاہتاہے اور اس کیلئے کوشش کرتارہاہے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ علاقے میںطاقت کاتوازن قائم رکھنے کیلئے سول نیوکلیئر طاقت حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے کا بھی خواہاں ہے۔جبکہ بھارت جنوبی ایشا اور بحر ہند میں امن اور استحکام کے ماحول کو تباہ کرنے پر تلاہواہے ۔ یہ صورت حال پوری عالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتی ہے اور امریکا سمیت پوری عالمی برادری کو وقتی فوائد حاصل کرنے یا صرف چین کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی حکمت عملی کے تحت اس خطے کو جنگ کامیدان بنانے سے گریز کرنے پر توجہ دینی چاہئے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں