صدر کا خطاب‘ اپوزیشن کا احتجاج ‘ ایوان سے واک آﺅٹ‘ حکومت مخالف نعرے
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر ممنون حسین کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کے بعد واک آؤٹ کردیا۔ جمعرات کو اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں تمام جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کے دوران شدید احتجاج اور بائیکاٹ کا فیصلہ کیا اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا اجلاس کے باقاعدہ آغاز پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اظہار خیال کی اجازت مانگی لیکن اسپیکر نے انہیں بات کرنے کی اجازت دینے کے بجائے صدر کو خطاب کی دعوت دی جس پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا۔ خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے شورشرابہ کیا اوراور حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی ۔صدر مملکت کے خطاب کے دوران تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے خطاب کیا ،کاپیاں پھاڑ کراسپیکر ڈائس کی طرف اچھال دیں اس دور ان آزاد رکن اسمبلی جمشید دستی سیٹیاں بجاتے رہے ۔اس دور ان جمشید دستی کے ساتھ بیٹھے ہوئے اپوزیشن ارکان نے بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا صدر مملکت کا خطاب سننے کےلئے خصوصی طورپر آنے والے مسلح افواج کے سربراہان بھی مذکورہ رکن کی سیٹیوں کی وجہ سے بار بار ادھر دیکھتے رہے جبکہ مختلف ممالک کے سفیر بھی جمشید دستی کی سیٹیوں پر آپس میں تبصرے کرتے دیکھے گئے ۔پارلیمنٹ کے باہر دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سید خورشید شاہ نے کہا کہ صدر ممنون حسین کو پارلیمنٹ میں جن معاملات پر بات کرنی چاہیے تھی ان پر انہوں نے کوئی بات نہیں کی۔اس موقع پرامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صدر نے کرپشن کے خلاف حکومت کونہ ہی کسی قسم کی نصیحت کی نہ تنبیہ کی اورنہ ہی اس کا نوٹس لیا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ماضی میں کئے گئے غلط فیصلوں کی وجہ سے ترقی کا سفر جاری نہیں رہ سکا -لیکن اب قوم کی ترقی و خوشحالی کے عظیم مقاصد کے پیش نظر سیاسی عمل کو انفرادی و گروہی مفادات سے آزاد کرکے دلوں میں وسعت پیدا کی جائے اوراختلاف رائے کو انتشار میں بدلنے کا راستہ پوری حکمت عملی کے ساتھ بند کردیا جائے خطے کے امن وامان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے اور اس نے دہشت گردی اور جاسوسی سے حالات خراب کیے ہیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی جمہوریت نے بڑے نشیب و فراز دیکھے ہیں ہماری جمہوریت آزمائش کی گھاٹیوں سے بھی گزری ہے اور قوم کے عزم کی بدولت نے اس بڑے بڑے معرکے بھی سر کئے ہیں جس کے نتیجے میں ہماری پارلیمان کا اپنے حقیقی مقاصد کے حصول کی طرف کامیابی سے سفر جاری ہے۔