میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں جسٹس جمال مندوخیل

سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں جسٹس جمال مندوخیل

ویب ڈیسک
منگل, ۲۷ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

سنی اتحاد کونسل میں آزاد ارکان شامل ہو گئے تھے تاہم وہ مخصوص نشستوں کادعویٰ نہیں کرسکتے
کس بنیاد پر پی ٹی آئی کونشستیں دی گئیں ، جسٹس مسرت ہلالی ، نظر ثانی کیس کی براہ راست سماعت

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی کیس کی براہ راست سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے۔ مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دینے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران وکیل مخدوم علی خان نے دلائل مکمل کر لیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا؟ انہوں نے استفسار کیا کہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ جسٹس مسرت کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہو سکتے ہیں، لیکن جو پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہو سکتے ہیں؟جس پر وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس آئی سی کے مطابق آزاد امیدواران ان کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی، لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد اراکین نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا۔وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، جبکہ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل نوٹس نہیں دیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں