میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکا عرب اسلامی کانفرنس‘مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی

امریکا عرب اسلامی کانفرنس‘مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۴ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

مقبوضہ وادی میں حال ہی میںپیلٹ گنوں کے استعمال سے دس ہزار سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں متاثر ہوئے مگر ا ن کے جذبہ آزادی میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوا
کانفرنس میں امریکا کے علاوہ کم و بیش 55 اسلامی ممالک کے سربراہ مملکت موجود تھے جومقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولے
ہمارے وزیر اعظم میاں نواز شریف جو خود کو کشمیریوں کا سب سے بڑا حمایتی ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں انکی حکومت مسئلہ کشمیر پر گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہے
شہلا حیات نقوی
ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ،گزشتہ روز بھی پتھراﺅ اور شیلنگ سے 50سے زائدکشمیری نوجوان زخمی ہوگئے جبکہ قابض بھارتی فوجیوں نے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا، مظاہرین نے گرفتار طلباکو
فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ مقبوضہ وادی میں میر واعظ مولانا محمد فاروق اور عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر کرفیو جیسی پابندیاں، عوامی احتجاج کے باعث سرینگر سمیت مختلف شہروں میں تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے،پائین شہر میں 3 تھانوں میں بندشیں ،آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کی رہائی کےلئے مظاہرے کئے گئے جن میں ہزاروں افرادنے شرکت کی۔اننت ناگ کے لال چوک کے علاقے میں صبح سویرے نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اورغاصب بھارتی فوج کے خلاف نعرے بازی کی اورروایتاً پولیس نے ان پر شیلنگ شروع کردی جسکے جواب میں مظاہرین مشتعل ہوگئے اورپتھراﺅ شروع کردیا۔اسکے بعد تشدد کا دائرہ مہندی کدل،کورٹ روڑ، اچھہ بل اڈہ،جنگلات منڈی،شر پورہ،ریشی بازار، چینی چوک، ملکھ ناگ،ڈانگر پورہ،مٹن اڈہ اور کاڑی پورہ تک پھیل گیا۔اسکے ساتھ ہی قصبے میں اسکول اور دکانیں بند ہوگئیں۔کئی اسکولوں کے طلبہ بھی مظاہرین کیساتھ شامل ہوئے اور انہوں نے گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ شروع کیا۔
دوسری طرف ہمارے وزیر اعظم میاں نواز شریف جو خود بھی کشمیری ہیں اور خود کو کشمیریوں کا سب سے بڑا حمایتی ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ،امریکا عرب اسلامی کانفرنس میں جہاںامریکا کے علاوہ کم و بیش 55 اسلامی ممالک کے سربراہ مملکت اور حکومت موجود تھے ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولے۔جبکہ پوری دنیا کے سامنے بھارت کی جارحیت کو بے نقاب کرنے کا بہترین موقع تھا۔وزیر اعظم اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے معصوم عوام پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرکے بھارت کوامریکا اور پوری اسلامی دنیا کے سامنے بری طرح ننگا کرسکتے تھے اور اس موقع پر امریکی صدر بھی صورتحال کا نوٹس لینے پر مجبور ہوجاتے۔
ایک طرف پاکستان کے حکمراں بھارتی حکمرانوں کی جانب سے کشمیری عوام پر مظالم کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنے سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور دوسری طرف بھارتی رہنما بار بار پاکستان کو سرجیکل سٹرائیک کی دھمکی دے رہے ہیں ،گزشتہ دنوںمقبوضہ وادی میں قیام امن کو مرکزی سرکار کیلئے سب سے بڑی ترجیح قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہاکہ ریاست میں لوگوں کے اپنے جذبات ہیں،تاہم جذبات کے حصول کیلئے جو بندوق اور تشدد کا راستہ اختیار کرکے فوج اور شہریوں کو مارتے ہیں،کیا انکے ساتھ بات چیت کیلئے غور کیا جاسکتا ہے؟زمینی حقائق کو غلط رنگ دیتے ہوئے ارون جیٹلی نے مزید کہا کہ فوج اور فورسز کشمیر میں دراندازی اور جنگجویانہ سرگرمیوں کامنہ توڑ جواب دے گی۔ نہرو گیسٹ ہاﺅس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے کشمیر کی ابتر صورتحال کا ذمے دار مٹھی بھر مجاہدین کو قرار دیتے ہوئے کہا جنگجوﺅں کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی،بالخصوص ان جنگجوﺅں کے خلاف جو پاکستان سے دراندازی کرتے ہیں، کیونکہ کشمیر میں ابتر صورتحال کیلئے وہ ذمہ دار ہیں، فوج اور شہریوں کو مارنے والوں سے مذاکرات ممکن نہیں۔
حریت چیئرمین علی گیلانی نے مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہم نے مذاکرات کے لیے کوئی درخواست دی ہے اور نہ اس سلسلے میں ہم لائن میں بیٹھے انتظار کررہے ہیں کہ کب دلی سے بلاوا آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا فاشسٹ اور جنونی طاقتوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی۔ دریں اثنابھارت کے سابق چیف جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا کہنا ہے کہ نئی دہلی سرکار نے عالمی عدالت جا کر سنگین غلطی کی ہے۔ اب پاکستان ایسے کئی مسائل جن پر بھارت کو اعتراض ہے عالمی عدالت لے جا سکتا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت میں بھارت کے خلاف لے جا سکتا ہے۔ سماجی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں مارکنڈے کاٹجو کا کہنا تھا پاکستان عالمی عدالت انصاف جا کر پنڈورا باکس کھول سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کیلئے لازوال قربانیوں کا سلسلہ رکا ہے نہ بھارتی سفاک سپاہ کی بربریت میں کوئی کمی آئی ہے۔ تحریک آزادی دبانے کیلئے بھارت نئے ہتھکنڈے اور حربے آزماتا رہا ہے۔ اب اس نے کشمیریوں کی نئی نسل کو معذور بنانے کیلئے پیلٹ گنوں کا استعمال شروع کر رکھا ہے۔ یہ اسرائیل سے درآمد کی گئی ہیں ان کے استعمال پر اسرائیل نے بھی تشویش ظاہر کی جبکہ مہذب دنیا اس پر شدید احتجاج کر چکی ہے۔ پیلٹ گنوں کے استعمال سے دس ہزار سے زائد نوجوان، لڑکے لڑکیاں متاثر ہوئے ان میں سے اکثر کی بینائی جاتی رہی، کئی کے چہروں کے خدوخال بدل گئے مگر ا ن کے جذبہ آزادی میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوا۔
مقبوضہ وادی میں اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ یہ وہ غیرت مند اور حریت پسند کشمیری ہیں جو بھارت کی سامراجیت کو چیلنج کرتے ہیں، ان کو گھروں سے ایجنسیاں اٹھا کر لے جاتی ہیں، بہیمانہ تشدد کے بعد شہید کر کے ان کے جسد خاکی کو گڑھوں میں پھینک کر مٹی ڈال دی جاتی ہے۔ چناروں کی خوبصورت وادی میں چادر اور چار دیواری کا تقدس بری طرح پامال کیا جاتا ہے۔ اجتماعی زیادتی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی مقبوضہ کشمیر میں ہوتی ہے۔ بھارت اس وادی میں اپنے مظالم چھپانے، جبر کی پردہ پوشی کیلئے اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت کسی عالمی تنظیم کو مقبوضہ کشمیر میں صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے آنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
بھارت کشمیریوں کو دہشتگرد، اور ان کی اخلاقی حمایت کرنے پر پاکستان کو ان کا سرپرست قرار دیتا ہے، پاکستان پر دراندازی کے الزامات لگا کر بدلہ کراچی، بلوچستان آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں چکانے کے دعوے اور اعترافات کر چکا ہے۔ اردن جیٹلی نے نہرو ریسٹ ہاو¿س میں خطاب کرتے ہوئے پھر پاکستان کی طرف سے دراندازی کے الزامات کو دہرایا ہے۔ بھارتی میڈیا ایسے لغو، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کو ہوا دیتا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایسے پراپیگنڈے کے جواب میں چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کے میڈیا اورخفیہ ادارے جو کروڑوں روپے کے لین دین کے بارے میں کہانیاں بتاتے رہتے ہیں، ان کا حقیقت کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں۔پاکستان ضرور
کشمیریوں کی جدوجہد کا حامی ملک ہے اور وہ سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سطح پر ہماری مدد کررہا ہے، البتہ ہماری جدوجہد خالصتاً ایک مقامی تحریک ہے اور اس کو منفی پروپیگنڈا کے ذریعے ماضی میں دبایا جاسکا ہے اور نہ مستقبل میں ایسا کیا جانا بھارت کےلئے ممکن ہے۔
بھارت اقوام متحدہ کی اپنی ہی قرار دادوں پر عمل سے انکار کر رہا ہے۔ پاکستان کی کچھ حکومتوں کی کشمیر کاز میں کمٹمنٹ میں کمی کے باعث بھارت نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں سے انحراف کرتے کرتے اسے ایک صوبہ ڈیکلئیر کیا اور اسے آئینی حیثیت دیدی اور اب حالات اس نہج پر ہیں کہ بھارت مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر چکا ہے۔ نہ صرف اس وادی کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے بلکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی اپنا حق جتانے لگا ہے۔
ایک موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے پوچھا گیا کہ بھارت کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے گیا ہے تو کیا پاکستان کشمیر کا مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں بھی لے جائے گا تو مشیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی ضرورت نہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت ان فورمز کو کہاں تک مانتا اور ان کی سنتا ہے، یہ سب پر عیاں ہے۔ اب ایک ایسا فورم جو بھارت نے خود فراہم کر دیا اور اسے وہ ثالث مانتا ہے تومسئلہ کشمیر نہ صرف وہاں لے جانے میں حرج نہیں بلکہ یہ وہاں ضرور لے جایا جائے۔ عالمی عدالت کے سامنے پاکستان میں بھارت کی مداخلت دہشتگردوں سے رابطوں اور بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کی معاونت کے ثبوت بھی رکھے جائیں۔ کشمیریوں پر مظالم،جبرو سفاکیت سے آگاہ کیا جائے، انسانی حقوق کی پامالی جس کا اعتراف اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی تنظیمیں کر چکی ہیں، وہ عالمی عدالت کے سامنے رکھی جائیں۔کشمیر میں لاگو ٹاڈا اور پوٹا جیسے قوانین انسانیت کو شرما دیتے ہیں۔ ایک ایک چیز عالمی عدالت کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ بھارت اس عدالت سے بھی بھاگتا ہے تو اس کا مکروہ چہرہ مکمل طور پر عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہو گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں