میگزین

Magazine
تازہ ترین : عمران خان کی حکومت ہٹانے سے متعلق سائفر امریکی میڈیا میں ہی افشا ہو گیا ای آفس کے نفاذ کا معاملہ، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا 16اداروں کو مراسلہ ارسال عمران کی رہائی کے لئے دبائو ہے نہ بنی گالہ منتقلی کی پیشکش کی، وزیر دفاع کرم کی صورتحال تشویشناک ہے مگر صوبائی حکومت کو کوئی تشویش نہیں، فیصل کریم کنڈی کوئلہ کان میں دھماکا 4مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں، 8کی تلاش جاری دھرنا جاری؛ ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند 40 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ ہونے کا منتظر کرک میں ٹرالر نے کئی گاڑیوں کو کچل دیا جس میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی منی بجٹ کے امکانات مسترد 386ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کاحکم معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں،مولانا فضل الرحمان کراچی کے مسائل کے حل کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری نواح میں آتشبازی کے کارخانے میں دھماکے سے 6 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار ، مریم نواز 

ای پیج

e-Paper
منی بجٹ کے امکانات مسترد 386ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کاحکم

منی بجٹ کے امکانات مسترد 386ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کاحکم

Author One
هفته, ۱۱ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور اور ان لینڈ ریونیو کے سپریم کورٹ اور اپیلٹ ٹریبونلز میں زیرالتوا مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔

زرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس ضمن میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 2اجلاس بلائے جن میں ٹیکس معاملات کا جائزہ لیاگیا۔ان میں ایک اجلاس جمعے کے روز ہوا جس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی طرف سے ماہ جنوری کا 957 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا لہذا موجودہ ٹیکس شارٹ فال میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے کیسز جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کر کے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا اس کام میں تاخیر کسی صورت براشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا اللہ کے فضل و کرم سے ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسیسمنٹ نظام کا اجرا کیا گیا ہے۔

جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔ غریب پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نا دہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے جولائی تا دسمبر کے 7.2 ٹریلین ٹیکس محصولات میں سے 400 ارب ہرصورت میں وصول کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے اجلاس کو بتایا کہ اس وقت سیلزٹیکس کی مد میں 4.1ٹریلین،انکم ٹیکس کی مد میں2.1 ٹریلین اور کسمٹم ڈیوٹیزکی مد میں 600 ارب روپے قابل وصول ہیں۔

حکومت نے ان محصولات کی وصولی کے لیے ایک لاکھ 86 ہزار ٹیکس نادہندگان کو ٹارکٹ کیا تھا لیکن ایف بی آر 38 ہزار سے صرف 378 ارب روپے وصول کرسکا ہے۔

ایف بی آر نے دعوی کیا تھا کہ دسمبر میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو آئی ایم ایف کے دیے گئے ہدف10.6 سے زیادہ ہے۔ درحقیقت ایف بی آرکے یہ اعدادوشمار اکتوبر سے دسمبر تک کے ہیں۔

مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.2 فیصد رہی ہے جو آئی ایم ایف کے ہدف سے کم ہے۔حکومت کی سخت اقتصادی پالیسیوں کے سبب معاشی شرح نمو بدستوردباوکا شکارہے۔

دریں اثنا وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے گزشتہ روز مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے ملاقات کی۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں11 اور 12جنوری کو مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی میں مسلم ورلڈ لیگ کی حمایت کو سراہا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں