میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی پی پیز کا گھناؤنا کردار بے نقاب، حکومت یرغمال، بجلی پیدا کیے بغیر اربوں کی وصولیاں

آئی پی پیز کا گھناؤنا کردار بے نقاب، حکومت یرغمال، بجلی پیدا کیے بغیر اربوں کی وصولیاں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۳ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

آئی پی پیز کے ملکی معیشت میں تباہی کے حوالے سے حقائق منظر عام پرآگئے۔ ذرائع کے مطابق آئی پی پیز نے بغیر بجلی پیدا کیے حکومت پاکستان سے اربوں روپے وصول کئے۔ ان سے غلط کنٹریکٹ کیے گئے جس کا خمیازہ حکومت پاکستان کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔آئی پی پیز نے بنگلہ دیش اور ویتنام کے مقابلے میں پاکستان میں اسی کیپیسٹی کے ونڈز پلانٹس چار گنا مہنگے ظاہر کرکے اوور انوائسنگ کی۔پاکستان میں کوئلے کے ذخائر کے باوجودآئی پی پیز بجلی پیدا کرنے کے لیے امپورٹڈ فیول جیسا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور درآمدی کوئلے پرانحصار کر رہی ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے مہنگی بجلی پیدا ہو رہی ہے۔آئی پی پیز نے جتنا امپورٹڈ فیول درآمد کیا اتنی بجلی پیدا نہیں کی اور حکومت سے اربوں روپے کی سبسڈی بھی حاصل کی اور پلانٹس کی دیکھ بھال کی مد میں حکومت پاکستان سے اربوں روپے وصول کیے جبکہ درحقیقت دیکھ بھال پہ اسکی چوتھائی رقم بھی خرچ نہیں ہوتی۔آئی پی پیز حکومت پاکستان کے بے پناہ اصرار کے باوجود فرنزک آڈٹ سے گریزاں ہیں۔ حیرت انگیز طور پر حکومت پاکستان نہ صرف آئی پی پیز کی انشورنس بھی خود برداشت کر رہی ہے بلکہ ابتدا میں آئی پی پیز لگانے کے اخراجات بھی برداشت کیے تھے۔حکومت پاکستان نے ٹیکس ڈیوٹی اور انشورنس کی مد میں بھی آئی پی پی مالکان کو سہولیات مہیا کی۔ تمام اخراجات برداشت کرنے کے باوجود کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے پر پلانٹس حکومت پاکستان کی ملکیت نہیں ہوں گے۔ آئی پی پیز کے بیشتر مالکان مقامی شہری ہیں مگر دانستہ طور پہ کنٹریکٹ کچھ غیر ملکیوں کے نام پر کیے گئے۔ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے کے ماہرین کے مطابق آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیوں کی وجہ سے حکومت کو دیگراہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے شدیدمشکلات کا سامنا ہے۔ آئی پی پیزاپنی لاگت سے سینکڑوں گنا منافع کما چکے ہیں اس لئے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیشتر آئی پی پیز پہ چند بااثرخاندانوں کی اجارہ داری ہے۔ آئی پی پیز کی ملی بھگت سے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ اب کچھ آئی پی پیز رضا کارانہ طور پر حکومت سے مذاکرات اور قیمتیں کم کرنے کو تیار ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں