میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیو فاؤنڈ لینڈ‘ امریکا میں رنگا رنگ کینیڈین فیسٹیول

نیو فاؤنڈ لینڈ‘ امریکا میں رنگا رنگ کینیڈین فیسٹیول

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۶ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

تقریب میں کرشماتی حیثیت کے حامل وزیر اعظم کینیڈاجسٹن ٹروڈو،امریکی صدرکی صاحبزادی ایوانکا بھی اس تقریب میں شریک ہوئےں
فیسٹیول کینیڈا کے شہریوں کی طاقت کی علامت، کینیڈین شہریوں کے آئیڈیلز کے اظہار اور نئی امریکی انتظامیہ سے دوستی کی علامت بن گیا
ایچ اے نقوی
نیو فاﺅنڈ لینڈ کا یہ ایک یادگار دن تھا، یہ ایک یادگار تقریب تھی جس میں امریکا میں مقیم کینیڈا کے مختلف شہروں کے باشندے بلا کسی تفریق کے شریک تھے، ان میں بعض لوگ سردی کی شدت سے بچنے کے لیے سرخ رنگ کے سویٹر پہنے ہوئے تھے، بعض جرسیوں میں ملبوس تھے اور ہاتھوں پر دستانے چڑھائے ہوئے تھے، اس تقریب کے بعض لوگوں کے ہاتھوں میں کینیڈا کا قومی نشان میپل لیف تھا،اور بعض کینیڈا کا پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔
یہ دراصل ایک کنسرٹ پر مشتمل ڈرامہ تھا جس کااسکرپٹ نیو فاﺅنڈ لینڈ میں مقیم کینیڈا کے ایک جوڑے نے لکھا تھا۔اس تقریب کانام ”ہم بہت دور سے آئے ہیں“ تھا، اس تقریب کامقصد کینیڈین شہریوں کی شائستگی اور تہذیب کا اظہار کرناتھا۔ امریکا میں مقیم کینیڈا کے شہریوں نے توقع سے بڑھ کر پذیرائی کی اور بڑی تعداد میں کینیڈین شہریوں نے، جن میں کیلگری، مانٹریال ،آٹوہ، ونکوور، ٹورنٹو البرٹا اور دیگر شہروں کے لوگ شامل تھے اس تقریب میں شرکت کے لیے ٹکٹ خریدے، کینیڈین میڈیا نے بھی اس تقریب کو توقع سے زیادہ بڑھ چڑھ کر کوریج دی۔
نیوفاﺅنڈلینڈ میں منعقدہ اس تقریب کی ایک خاص بات یہ تھی کہ کینیڈا کے مقبول اور کرشماتی حیثیت کے حامل وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی اپنے 600 دوستوں ، اتحادیوں اور سفارت کاروں کے ساتھ اس تقریب میں شریک ہوئے، اور اس طرح یہ تقریب کینیڈا کے شہریوں کی طاقت کی علامت، کینیڈین شہریوں کے آئیڈیلز کے اظہار اور نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے نیویارک شہر کے قلب میں رات کو اپنے دوستانہ اور امن پسند فطرت کی علامت بن گئی۔
نیوفاﺅنڈلینڈ میں منعقدہ اس تقریب میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈوکی نشست امریکی صد ر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ کے ساتھ تھی اور وہ دونوں 100 منٹ کے موسیقی کے اس پروگرام میں برابر بیٹھے موسیقی سے لطف اندوز ہوتے رہے،کینیڈین شہریوں کی جانب سے اس پروگرام کے انعقاد کا نیوفاﺅنڈ لینڈ کے قریب ایک چھوٹے سے گاﺅں گانڈر کے مکینوں نے بھی خیرمقدم کیا جو 11ستمبر2011 ءکو دہشت گردی کے ایک واقعے کے بعد سیاحوں کی آمد سے محروم ہوچکاتھا کیونکہ اس واقعے کے بعد اس گاﺅں کی طرف آنے والے سیاحوں کو دوسرے علاقوں کی جانب بھیج دیاگیاتھا۔
نیوفاﺅنڈلینڈ میں منعقدہ اس تقریب کی ایک اور خصوصی بات اس میں بڑی تعداد میں مشہور شخصیات کی شرکت تھی، اس تقریب کے انعقادکا وقت اور تاریخ بہت ہی مناسب تھی کیونکہ اس کی وجہ سے ایوانکا ٹرمپ، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی آر ہیلے کے ساتھ موجود تھیں جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو ان کے ساتھ اپنی اہلیہ صوفی کے ساتھ موسیقی سے لطف اندوز ہورہے تھے۔یہ سب کچھ اس ماحول میں ہورہاتھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آرٹس کے لیے سرکاری فنڈز کی فراہمی کی بندش اور 6 مسلمان ممالک کے لوگوں کی امریکا آمد پر پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر پیش کرچکے ہیں۔
اگرچہ موسیقی کی اس طرح کی محفلیں کئی سال سے منعقد کی جارہی ہیں لیکن اس سال یہ تقریب ایک ایسے وقت ہورہی تھی جب کینیڈا کے اپنے جنوبی پڑوسی کے ساتھ تعلقات بہت زیادہ خوشگوار نہیں کہے جاسکتے،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شمالی امریکا کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر نظر ثانی کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اس معاہدے کے حامی ہیں ،امریکا 6 مسلم اکثریتی ملکوں کے باشندوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی لگانا چاہتا ہے، جس کی وجہ سے پناہ تلاش کرنے والے کینیڈا کی جانب یلغار کررہے ہیںجہاں ان کاخیر مقدم کیا جارہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی بجٹ تجاویز کے مطابق امریکی حکومت بڑی نہروں کی صفائی کے پروگرام ختم کردے گی جبکہ ایک کروڑ سے زیادہ کینیڈین باشندے ان ہی نہروں کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔
اس صورت حال میں تقریب میں آمد کے وقت اور تقریب سے جاتے وقت میڈیا اور لوگوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کیا ، جسٹن ٹروڈو نے سی بی سی نیوزسے باتیں کرتے ہوئے کہاکہ ہم بہت دور سے آئے ہیں، اس تقریب کو امریکا اورکینیڈاکے درمیان موجود گہری دوستی کا عکاس قرار دیا اورکہا کہ اختلافات اتحادیوں اور دوستوں کے درمیان ہی ہوتے ہیں۔مختلف معاملات پر ہمارا مو¿قف ہمیشہ ایک دوسرے سے مختلف رہاہے،لیکن مستقبل کے بارے میں ہماری امیدیں ہماری توقعات، لوگوں کومحفوظ رکھنے کے حوالے سے ہماری ذمہ داریاں، اور اپنے بچوں کے لیے ایک محفوظ اور تابناک مستقبل کی تعمیر ایسی چیزیں ہیں جو ہم سب میں مشترک ہیں اوران کے حوالے سے ہمارے درمیان کوئی اختلاف اور دو رائے نہیں ہیں۔سی بی سی کے نمائندے نے جب وزیر اعظم ٹروڈو سے ریفیوجیز کے مسئلے پر بات کی توجسٹن ٹروڈو نے کہا کہ مجھے معلوم ہے اور میں ہمیشہ سے یہ محسوس کرتاہوں کہ ہمہ جہتی اور تنوع ہماری طاقت ہماری قوت کا سرچشمہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنے ملک کو پوری دنیا کے لیے کھول رکھا ہے۔
تقریب میں موجود کینیڈین شہری اس لمحے خوشی اور مسرت کے ساتھ اس بات کااظہار کررہے تھے کہ کینیڈا کس طرح امریکا کے برعکس ریفیوجیز کا خیر مقدم کرتاہے ،انہیں گلے لگاتاہے،مانٹریال سے نیویارک آنے والی ایک 57سالہ خاتون صوفی ڈی کین نے، جو اقوام متحدہ کے اس ترقیاتی پروگرام کے لیے کام کررہی ہیں جو دوسروں کے علاوہ شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے کام کررہاہے ،کہاکہ کینیڈا یہ جانتااور سمجھتاہے کہ ان لوگوں کو صرف اپنی فیملیز کے لیے ایک محفوظ جگہ کی تلاش ہے،انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے اس تقریب میں دیکھا کہ کینیڈا کے شہری فراخ دل ہیں اور تنوع کو قبول کرنے والے ہیں۔
ایک48 سالہ خاتون رینی بیومونٹ نے جو ونکوور سے کئی سال قبل نیویارک آئی تھیں ایک ایسی شرٹ پہن رکھی تھی جس پر جلی الفاظ میں لکھاتھا میں امیگرنٹ ہوں ،رینی بیومنٹ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان اختلافات بہت واضح ہیں اور جب تک ہم مذاکرات نہیں کریں گے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکے گا۔
شمالی اونٹاریو کے علاقے کرک لینڈ لیک کے ایک رہائشی لی مک ڈوگل نے جو موسیقی کے اس پروگرام کی کاسٹ میں بھی شامل تھے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ شو، یہ تقریب کینیڈا کے باشندوں کے لیے قابل فخر ہے کیونکہ اس کے ذریعے کینیڈا کے شہریوں نے اپنے مہذب اور فراخدل ہونے کا ثبوت دیاہے۔انہوں نے کہا کہ ہر رات جب ہم آٹوگراف پردستخط کرتے تھے تو آٹوگراف لینے والوں کاتعلق البرٹا یا کینیڈا کے کسی اور علاقے سے ہوتاتھا،یہ کینیڈا کے لیے ایک قابل فخر کہانی پر مبنی تقریب تھی اور لوگ اس میں شریک ہوکربہت پرجوش اور جذبات سے مغلوب تھے۔
اس سے قبل بھی براڈوے پر موسیقی کے ایسے 4 پروگرام منعقد کیے گئے تھے جن میں سے 3ناکام ہوگئے تھے لیکن اس تقریب کی کامیابی نے کینیڈا کے شہریوں کے سر فخر سے بلند کردیے ہیں، کینیڈا کے نیوز میڈیا نے اس کو بھرپور کوریج دی ،یہاں تک کہ نیویارک ٹائمز نے اس پر تبصرہ لکھا اور اس میں کام کرنے والوں اور اس کے مالیاتی پہلوﺅں کابھی اپنے تبصرے میں بھرپور طریقے سے جائزہ پیش کیا۔ تقریب میں شریک ایک خاتون سین کوف نے کہا کہ امریکی اور کینیڈا کے اخبارات میں اس تقریب کی بھرپور کوریج سے ہم خود کو دنیا کے اسٹیج پر اس طرح دیکھ کر خوش ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں